مجھ کو خبر ہے ذکر بھی اس کا معراجِ گویائی ہے
مجھ کو خبر ہے ذکر بھی اس کا معراجِ گویائی ہے
جس کی اک اک بات میں لوگو پوشیدہ دانائی ہے
غیروں کی تقلید میں اپنی ساری عمر گنوائی ہے
اپنے پیغمبر کی سیرت کب ہم نے اپنائی ہے
اس کی تعلیمات نے سیدھی راہ دکھائی لوگوں کو
اس کے سمجھانے سے خدا کی ذات سمجھ میں آئی ہے
آپس میں ہیں دست و گریباں آتشِ نفرت سینوں میں
اس کی ذات سے دوری ہم کو آج کہاں لے آئی ہے
نافذ ہوگی جب بھی شریعت یہ عقدہ کھل جائے گا
کون ہمارا دشمن ہے اور کون ہمارا بھائی ہے
یہ وہ حقیقت ہے جو لوگو روشن ہے سورج کی طرح
جس نے نبی کی بات نہ مانی اس نے ٹھوکر کھائی ہے
کل جس کا اعلان کیا تھا کوہِ صفا پر آقا نے
آج بھی وہ سچائی لوگو سب سے بڑی سچائی ہے
جس کی آنکھیں دیکھ نہ پائیں شاہِ امم کے جلووں کو
میں یہ سمجھتا ہوں وہ انساں محرومِ بینائی ہے
ہم نے جب پتوار سنبھالی پڑھ کے درود محمد پر
موجِ تلاطم ناؤ ہماری ساحِل پر لے آئی ہے
تم ہی ذرا اعجازؔ بتاؤ کیا ہے جو یہ اعجاؔز نہیں
جس کو کبھی دیکھا بھی نہیں ہے دل اس کا شیدائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.