ہر طرف تیرگی تھی نہ تھی روشنی
ہر طرف تیرگی تھی نہ تھی روشنی
آپ آئے تو سب کو ملی روشنی
بزمِ عالم سے رخصت ہوئیں ظلمتیں
جب حرا سے ہویدا ہوئی روشنی
چاند سورج کا انساں پرستار تھا
آپ سے قبل اندھیر تھی روشنی
اسوۂ مصطفیٰ کی یہ تفسیر ہے
روشنی، روشنی، روشنی، روشنی
ہے وہ خورشید اخلاقِ خیر البشر
جس سے پاتا ہے ہر آدمی روشنی
یہ شعور آپ ہی سے ملا ہے ہمیں
موت ہے تیرگی زندگی روشنی
آپ کے نقشِ پا سے ضیا بار ہیں
دھوپ، سورج، قمر، چاندنی روشنی
سوئے عرشِ علیٰ مصطفیٰ کا سفر
روشنی کی طلب گار تھی روشنی
مصطفیٰ کی میں توصیف کرتا رہا
عمر بھر میرے گھر میں رہی روشنی
خلقتِ اولیں خاتم المرسلیں
آپ پہلی کرن آخری روشنی
دینِ حق کے سوا جس قدر ازم ہیں
ان سے حاصل نہ ہوگی کبھی روشنی
ایک امی لقب کا یہ اعجازؔ ہے
آدمی کو ملی علم کی روشنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.