مجھ سے کیا سید ہجریر ہو مدحت تیری
مجھ سے کیا سید ہجریر ہو مدحت تیری
لب کشا ہوں، تو یہ ہے خاص عنایت تیری
ناقصوں ہی کے لئے تو نہیں پیر کامل
کاملوں کو بھی ہے درکار ہدایت تیری
گنج بخشی کا تسلسل ہے زمانوں پہ محیط
چشم عالم نے نہ کب دیکھی سخاوت تیری
تو وہ داتا ہے کہ ہیں تیرے خزانے معمور
میں وہ منگتا، جسے پر لحظہ ضرورت تیری
سامنے کعبہ ترے مقتدیوں نے دیکھا
ایسی مضمر تھی امامت میں کرامت تیری
جذب ہوجائے تری نگری میں جو بھی آئے
شہر لاہور نے پائی ہے طبیعت تیری
کس میں ہمت ہے کہ وہ اس کو ضرر پہنچائے
جب مرے دیس کو حاصل ہے حفاظت تیری
ہے ترا فیض جداگانہ تشخص کی نوید
جس کا اقبال تھا داعی، ہے ودیعت تیری
تیری تصنیف ہے پیرانِ طریقت کا بدل
کیا تصرف ہے ترا کیا ہے فضیلت تیری
تو کہ حاصل ہے تجھے مرتبۂ کشف حجاب
تیرے نوریؔ پہ بھی کھل جائے حقیقت تیری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.