کرم کی اک نظر مجبور پر یا مصطفی! کرنا
دلچسپ معلومات
بہ روایت امان اللہ نظامی قوال۔
کرم کی اک نظر مجبور پر یا مصطفی! کرنا
بھکاری ہوں مجھے صدقہ نواسوں کا عطا کرنا
گھرے ہیں یا محمد! ہم گناہوں کے سمندر میں
سفینہ پار اُمت کا حبیبِ کبریا! کرنا
کہا محبوب سے معبود نے ہم تم کو دیکھیں گے
ذرا اِس میم کے پردے کو چہرے سے جدا کرنا
ترے دل میں جو معراجِ عبادت کی تمنا ہے
رسول اللہ کی چوکھٹ پہ اک سجدہ ادا کرنا
تمہارے فیض سے ٹلتی ہے ہر محتاج کی مشکل
ادھر بھی کوئی رحمت کی نظر، خیرالوریٰ کرنا
پہنچ جائیں درِ سرکار پہ رحمت کے سائے میں
’’مدینے کا مسافر ہوں مرے حق میں دعا کرنا‘‘
فناؔ جنت کا رستا چھوڑ کر در پہ محمد کے
مدینہ رشکِ جنت ہے مدینے میں رہا کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.