سیدِ اولادِ آدم یا محمد مصطفی
سیدِ اولادِ آدم یا محمد مصطفی
کیجیے نظرِ ترحم یا رسول مجتبیٰ
کیجیے مہر و کرم ہم بے کسوں پر یا نبی
یا شفیع المذنبیں یا سید ہر انبیا
حد سے گذرا انتظار اسے رحمۃ للعالمیں
گو کہ عاصی ہوں پہ ہوں مشتاق دیدار لقا
گو کہ دریا اشک کا ہم نے بہایا چشم سے
پر نہ چھوٹا داغ میرے دل کا یا خیرالوریٰ
نامۂ اعمال میرا ہے سیاہ عصیاں سے
کیجیے میری شفاعت شافعِ روزِ جزا
ہووے یہ دولت نصیبِ ما غریباں یا رسول
کاش ہم دیکھیں جمالِ شوق افزا آپ کا
یک نگاہِ لطف ہووے اب ہمارے حال پر
تا نہ ہووے جلوہ گر آنکھوں میں میرے تم سوا
گو کہ سر تا پا غریقِ بحرِ عصیاں ہیں ولے
آپ ہیں دریائے رحمت کیجیے رحمت ذرا
ہم سے سر تا پا گناہ اور تم سے رحمت یا نبی
ہوں بہت شرمندہ اپنے فعل سے یا مصطفیٰ
ہوں گنہگارانِ امت سے پہ ہوں امیدوار
اک نگاہ لطف ہووے تا برائے مدعا
دست بستہ ہیں کھڑے لبیک گویاں صف کے صف
کھولیے ٹک آنکھ کیجیے اک نظر میں بے نوا
میں تمہارے در کا محتاج اور تم شاہ جہاں
ہوں تمہارے آستاں کا یا رسول اللہ، گدا
آپ کے ابرو عبادت کے لیے محراب ہیں
آستانہ آپ کا ہے کعبۂ اہل صفا
ہو نجات اس فردِؔ عاصی کی برائے فاطمہ
جام سے کوثر کے ہوں سیراب میں روزِ جزا
- کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 26)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.