ادائے صابری مولیٰ زمانہ سے نرالی ہے
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابرپاک حضرت علاؤالدین علی احمد (کلیر، اتراکھنڈ)
ادائے صابری مولیٰ زمانہ سے نرالی ہے
مثالِ حق عیاں ان کی دلیل بےمثالی ہے
ترے دربار کا میدان رشک صحن جنت ہے
خجل ہے جس سے طوبیٰ وہ ترے گولر کی ڈالی ہے
نہالانِ چمن پھولیں پھلیں کیوں کر نہ پھر ہر دم
ترے گلزار کا خواجہ معین الدین والی ہے
نہ دوں تشبیہ ہر گز نرگس و چشم غزالاں سے
وہ دلکش روضۂ مخدوم کی ہر ایک جالی ہے
ملک کیا حور و غلماں کو ہی خواہش خاکروبی کی
علاؤالدین کے دربار کی کیا شان عالی ہے
یباں کیا ہو مزارِ پاک کی نیرنگیٔ شوکت
کبھی شان جلالی ہے کبھی شانِ جمالی ہے
نہ کیوں ہو تکیۂ فقرا تری ذاتِ مقدس پر
امام فقر ہے توہی حبیبِ لایزالی ہے
نہ لے وہ بھول کر بھی گر کوئی تختِ سکندر دے
درِ مخدوم صابر کا جو ادنا بھی سوالی ہے
خیالِ غیر سے نفرت نہ ہو کس طرح فرحتؔ کو
تری صورت فقط آئینۂ دل میں جمالی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.