من گنہگارم، تو بخشش اور کرم امجد علی
من گنہگارم، تو بخشش اور کرم امجد علی
عاصئی مجبور کا رکھنا بھرم امجد علی
تیرے اک ادنیٰ اشارے سے بدلتا ہے نصیب
کیوں کہ تو ہے مالکِ لوح و قلم امجد علی
یہ خلائق کا ہجوم اور اتنی سجدہ ریزیاں
رشکِ کعبہ ہے ترا نقش قدم امجد علی
تیری چشمِ ناز کی جنبش ارے اللہ پناہ
بندگانِ عشق کا ٹوٹے نہ دم امجد علی
میرا سب کچھ چھین لے دنیا سے کردے بے نیاز
اور بس دے دے مجھے تو اپنا غم امجد لعی
احتراماً جھک رہے ہیں عاشق شیدا تیرے
تیری ابرو ہے کہ محرابِ حرم امجد علی
ہے تصدق تجھ پہ خورشید طریقت کی کرن
تو ہی تو ہے جلوۂ حسنِ اتم امجد علی
اپنے دیوانوں میں شامل کر لے تو فارقؔ کو
یہ بھی تیرے عشق کا بھرتا ہے دم امجد علی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.