دنیا ہے مدینے میں، عقبیٰ ہے مدینے میں
دنیا ہے مدینے میں، عقبیٰ ہے مدینے میں
ایمان کا سرمایہ کیا کیا ہے مدینے میں
فردوس کو جانے کا رستہ ہے مدینے میں
انوارِ خدا کا اک دریا ہے مدینے میں
جس ذاتِ مقدس پر اللہ کا سایہ ہے
بے سایہ وہ نورِ کل رہتا ہے مدینے میں
کعبہ تو ہے مکے میں، کے بک کا جو کعبہ ہے
سرکار دو عالم کا روضہ ہے مدینے میں
کملی میں چھپائیں گے ہر اک کو مرے آقا
مزمل و مدثر، طٰہٰ ہے مدینے میں
ہر اک کی تمنا ہے دیدار ہو گنبد کا
ہر ایک کا ماویٰ اور ملجا ہے مدینے میں
بیمار ہو گر کوئی جسمانی یا روحانی
ہر اک کو شفا دینے والا ہے مدینے میں
کیا کہیے نصیب اُن کے رہتے ہیں جو طیبہ میں
بس پیش نظر اُن کے روضہ ہے مدینے میں
تقسیم میں کرتا ہوں دیتا ہے مگر اللہ
ہادیؔ کہو کیا قدرت والا ہے مدینے میں
- کتاب : تحیات ہادی (Pg. 36)
- Author : محمد عبدالہادی قادری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.