Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مقدرے کہ ز آثار صنع کرد اظہار

حافظ

مقدرے کہ ز آثار صنع کرد اظہار

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)

    مقدرے کہ ز آثار صنع کرد اظہار

    سپہر و مہر و مہ و سال و ماہ و لیل و نہار

    مشیئتِ الٰہی سے جن صنعتوں اور آثار کا اظہار ہوا، اس میں آسمان چاند، سورج، ماہ و سال اور رات دن سبھی ہیں۔

    مدار سیر کواکب بامِر کن فیکون

    قرار داد بریں طاقِ گنبد دوار

    امر کن فیکون سے ستاروں کی گردش کا مدار بنا اور اس آسمان کے گنبد پر یہ سب جڑ دیئے گیے ہیں۔

    ز ہفت کو کب سیارہ و دوازدہ برج

    کنند سیر مخالف کواکبِ سیار

    سات ستارے اور بارہ برج بنے جن کے اطراف ستارے گردش کرتے ہیں۔

    نہ آسماں ز ملایک بہ امرِ حق مشغول

    بہ سجدہ در گہ تسبیح و ذکر و استغفار

    نو آسمانوں پر اللہ کے حکم سے فرشتے، سجدہ و تسبیح اور ذکر و استغفار میں مشغول ہیں۔

    چہار عنصراز ومختلف پد ید آورد

    مدارِ آتش و آب و غبار و خاکِ مجار

    آب و آتش خاک و باد ایک دوسرے سے الگ ان چاروں عناصر کا مدار آپ ہیں۔

    قرار داد بہ بالائے خاک و باد آتش

    گرفتہ کوہ و زمیں درمیانِ آب قرار

    آگ کا مقام خاک اور ہوا سے اوپر قرار پایا، پہاڑ اور زمین پانی پر قائم ہوئے۔

    بدوستیٔ نبی و علی اساس نہاد

    جہان و ہر چہ در و ہست خالِق جبار

    خالق جبار نے دنیا اوراس میں جو کچھ ہے، اس کی بنیاد نبی و علی سے دوستی پر رکھی۔

    نوشتہ بردرِ فردوس کا تبانِ قضا

    نبی، رسول، ولی عہد، حیدر کرار

    کاتبان قضا و قدر نے درِ فردوس پر یہ لکھ دیا کہ نبی کریم رسول ہیں اور ان کے جانشیں حیدر کرار ہیں۔

    امام جنے و انسے علی بود کہ علی

    ز کل خلق فزونست از صغار و کبار

    جن و انس کے امام حضرت علی ہیں کیوں کہ علی مخلوقاتِ عالم میں ہر چھوٹے بڑے سے برتر ہیں۔

    ز فات اوست معلق سما و کرسی و عرش

    ز ذاتِ اوست مطبق زمین بدیں ہنجار

    آپ ہی کی ذات سے آسمان اور عرش و کرسی معلق ہیں، آپ ہی کی ذات سے زمین طبق در طبق ہے۔

    علی امام و علی ایمن و علی ایمان

    علی امین و علی سرور و علی سردار

    حضرت علی امام ہیں، علی کی ہستی سراسر مبارک ہے، علی امین ہیں، علی امانت دار ہیں، علی حاکم ہیں، علی سردار ہیں۔

    علی علیم و علی عالم و علی اعلم

    علی حکیم و علی حاکم و علی گفتار

    حضرت علی علیم ہیں، علی صاحب علم ہیں، علی سب سے زیادہ جاننے والے ہیں، علی صاحب حکمت ہیں، علی حاکم ہیں، علی سراپا نطق ہیں۔

    علی نصیر و علی ناصر و علی منصور

    علی مظفر و غالب علی سرو سردار

    حضرت علی نصیر ہیں، علی ناصر ہیں، علی منصور ہیں، علی فتح مند اور غالب ہیں، علی حکیم ہیں، علی سرداروں کے سردار ہیں۔

    علی عزیز و علی عزت و علی افضل

    علی لطیف و علی انوار و علی انوار

    حضرت علی صاحب اقتدار ہیں، علی صاحب عزت ہیں، علی افضل ہیں، علی لطیف ہیں، علی انوار اور علی انوار ہیں۔

    علی ست فتح فتوح و علی ست راحت روح

    علی ست فاضِل و افضل علی سرو سردار

    حضرت علی جملہ غزوات کے فاتح ہیں، علی ہی روح کی راحت ہیں، علی ہی فاضِل اور افضل ہیں علی حاکم و سردار ہیں۔

    علی سلیم و علی سالِم و علی مسلم

    علی قسیمِ قصور و علی ست قاسم نار

    حضرت علی سلامتی ہیں، علی سلامتی یافتہ ہیں، علی جنت کے محلوں کو تقسیم کرنے والے اور علی قاسم نار ہیں۔

    علی صفی و علی صافی و علی صوفی

    علی وفی وعلی صفدر وعلی سردار

    حضرت علی منزہ ہیں، علی پاک کرنے والے ہیں، علی صفائی قلب حاصل کیے ہوئے ہیں، علی ایفائے عہد کرنے والے ہیں، علی صفدر وصف شکن و سردار ہیں۔

    علی نعیم وعلی ناعم وعلی منعم

    علی بود اسد اللہ قاتل کفار

    حضرت علی نعمت ہیں، علی نعمت عطا کرنے والے ہیں علی نعمت یافتہ ہیں، علی اللہ کے شیر ہیں اور کافروں کے قاتل ہیں۔

    علی زبعد محمد زہر چہ ہست بہ است

    اگر تو مؤمن پاکی نظر دریغ مدار

    اگر تو مؤمن پاک ہے تو یہ سمجھنے میں کوتاہی نہ کر کہ حضرت محمد کے بعد جو بھی ہیں ان سے بہتر علی ہیں۔

    بہ حق نور محمد بہ آدم و بہ خلیل

    بہ حق شیث و شعیب و بہ ہود کم آزاد

    نورِ حضرت محمد اور حضرت آدم اور حضرت ابراہیم کی قسم سے، حضرت شیث و حضرت شعیب و حضرت ہود کی قسم سے۔

    بہ حق یوسف و یعقوب و یحییٰ و لقمان

    بہ حق نوحِ نجٰی درمیانِ دریا بار

    حضرت یوسف، حضرت یعقوب حضرت یحیٰ حضرت لقمان اور حضرت نوح کی قسم سے جنہوں نے دریائے طوفان سے نجات پائی۔

    بہ حق عزتِ توریت و حرمت انجیل

    بہ حق جمع زبور و بہ حق روزِ شمار

    عزت توریت اور حرمت انجیل اور زبور و روز قیامت کی قسم سے۔

    بہ حق دانشِ اسحاق و شوق اسمٰعیل

    کہ در رضائے خدا کرد جانِ خویش نثار

    حضرت اسحاق کی دانش اور حضرت اسمٰعیل کی عشق کی قسم سے جو رضائے خدا وندی پر اپنی جانثار کرنے کے لیے تیار ہو گیے۔

    بہ حق یوشع و الیاس و لوط و اسکندر

    بہ حق نغمۂ داؤد و صوتِ خوش گفتار

    حضرت یوشع و الیاس، لوط اور اسکندر نغمۂ داؤدی اور اُن کی خوش الحانی کی قسم سے۔

    بہ حق مہر سلیماں و زہد ابراہیم

    بہ حق عیسیٰ و موسیٰ و یونس غمخوار

    مہر حضرت سلیمان اور حضرت ابراہیم کے زہد، حضرت عیسیٰ اور حضرت موسیٰ و یونس کی قسم سے۔

    بہ حق قوتِ جبریل و صورِ اسرافیل

    بہ حق قابضِ ارواح بریمین و یسار

    قوتِ جبرئیل اور صورِ اسرافیل قابضِ ارواح یعنی عزرائیل اور کراماً کا تبین کی قسم سے۔

    بہ حق حامِل عرش و بہ قریب میکائیل

    بہ حق چار کتاب ستودۂ جبار

    حاملان عرش اور قرب میکائیل اور اللہ کی چار مقدس کتابوں کی قسم سے۔

    بہ حق جملۂ قرآں بہ صحفِ ابراہیم

    بہ حق جملۂ قرآنِ واقفِ اسرار

    قران شریف اور صحیفۂ ابراہیم اور جملہ واقفِ اسرار نیک بندوں کی قسم سے۔

    بہ حق سوزِ فقیران بے گنہ در بند

    بہ حق زارئی رنجور بے کس و بے یار

    بے گناہ فقیروں کے سوزِ قید کی اور بے یار و مدد گار مظلوم کی آہ وزاری کی قسم سے۔

    بہ حق چہرۂ دردِ فقیر سرگرداں

    بہ حق درد اسیرانِ خانماں بے زار

    فقیر پریشان حال کے زرد چہرہ کی، اور خانماں بے زار اسیروں کے درد کی قسم سے۔

    بہ حق ضرب جوانانِ راہِ دیں با کفر

    بہ حق زارئی پیرانِ خوار و زار و نزار

    دین کے راستہ میں بمقابلۂ فکر ان بہادر سپاہیوں کی ضرب کی اور خستہ حال ضعیفوں کی آہ و زاری کی قسم سے۔

    بہ حق دینِ محمد بہ خون پاک حسین

    بہ حق مردم نیک و مہاجر و انصار

    دینِ حضرت محمد کی قسم اور حسین کے خون پاک کی قسم اور نیک مہاجر و انصار کی قسم سے۔

    کہ نیست دین ہدیٰ را بقول پاک رسول

    امام، غیر علی، بعد احمدِ مختار

    حضرت رسول خدا کے بعد آپ ہی کے قول کے مطابق دین ہدیٰ کا علی کے سوا کوئی اور امام نہیں ہے۔

    ز بعد او حسن است و حسین محبت او

    مجوے جہل، بریں کار، مؤمن دیندار

    اور آپ کے بعد حضرت امام حسن اور امام حسین دین ہدیٰ کے امام ہیں، ان دونوں کی محبت سے کسی دیندار مومن کو غفلت نہیں کرنی چاہیے۔

    بہ جہل غافل و مستغرقی بہ فضل ہمی

    ز رنگ می نہ شناسیٔ سفید از زنگار

    تو جہل کی غفلت میں پھنسا ہوا ہے اور اس کے باوجود فضل الٰہی کا طالب ہے، تو اپنی غفلت کی وجہ سے زنگ اور رنگ میں امتیاز نہیں کر سکتا۔

    سپاس منت و عزت خدائے وا کہ نمود

    رہِ نجات و شدم از حیات بر خور دار

    خداوند تبارک وتعالیٰ کے احسان و کرم کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے مجھے راہ نجات کی رہبری کی اور میں زندگی سے سعادت حاصِل کر سکا۔

    بہ گاہ ہفصد ہفتا دبد کہ در شیراز

    تمام گشت بیک روز جمع ایں اشعار

    سن سات سو ستر ہجری کا واقعہ ہے کہ شیراز میں یہ تمام اشعار ایک دن میں موزوں ہوئے۔

    بہ دشمناں مفشیں حافظاؔ تولا کن

    نجاتِ خویش طلب کن بجانِ ہست و چار

    اے حافظ دشمنوں کی صحبت میں مست بیٹھ اور محبت (حضرت علی) پیدا کر، بارہ اماموں کے طفیل میں اپنی نجات طلب کر۔

    مأخذ :
    • کتاب : اؤلیائے کرام اور شعرائے عظام آستانۂ مولیٰ علی پر (Pg. 194)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے