علی مرتضیٰ مشکل کشائے دو جہاں ٹھہرے
دلچسپ معلومات
منقبت درشان حضرت مولیٰ علی (نجف-ایران)
علی مرتضیٰ مشکل کشائے دو جہاں ٹھہرے
وہ شاہِ لافتیٰ خلوت نشینِ لا مکاں ٹھہرے
وہ بابِ علم وزورِ دست وبازوئے محمد تھے
وہ شاہِ ذوالفقار وپیشوائے انس وجاں ٹھہرے
اخوت کے ولایت کے امامت کے خلافت کے
حقیقت میں اگر دیکھا تو وہ روحِ رواں ٹھہرے
شجاعت کے سخاوت کے مروّت کے محبت کے
وہ دم ٹھہرے وہ خم ٹھہرے وہ دل ٹھہرے وہ جاں ٹھہرے
وہ سب کی سنتے آئے ہیں وہ سب کی سنتے جائیں گے
ازل کے روز ہی سے وہ انیسِ بیکساں ٹھہرے
ہماری بے کسی کی لاج بھی اب آپ ہی کو ہے
مسیحا ہیں ہمارے آپ اور ہم ناتواں ٹھہرے
ترے حیرتؔ کو جب کوئی ٹھکانا مل نہیں سکتا
کہاں جائے کہاں آئے کہاں بیٹھے کہاں ٹھہرے
- کتاب : Naqsh-e-Hairat (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.