وہ سب روشن_ضمیری میں ہوئے یکتائے_دو_عالم
وہ سب روشن ضمیری میں ہوئے یکتائے دو عالم
بلندی عرش اعلیٰ کی وہ لے کر بر زمیں آئے
انہیں کے اولیا غوث و قطب ابدال ہو آئے
محل فقر و فخری قصر ربی کے مکیں آئے
جسے دیکھا محبت بخش دی تقدیر چمکا دی
وہ لے کر روئے زیبا جلوۂ عرش بریں آئے
برہنہ پائی بے آلودگی نزہت یا بے نفسی
میرے وارث کے جلووں میں وہ خیر الوارثیں آئے
نگاہ پر ضیا میں رنگ اصفر جب ہوا مقبول
کمر میں ممصرہ باندھے وہ شیخ الاصفریں آئے
صحابی و محدث حضرت ابن عمر خطاب
بیاں کرتے کہ رنگ زرد پہنے شاہ دیں آئے
میں ان کے سوز فرقت میں ازل سے سوختہ آیا
میری تسکین روحی کو حیات العالمیں آئے
میرا دل آپ کے زیر قدم پامال ہو جائے
کہ ہو کے دائمی مسرور پھر قلب حزیں آئے
ہماری بے بسی ناقص غلامی بھی رہے مقبول
فقیروں کی مدد کو آپ ہی تو بالیقیں آئے
تصدق آپ کے جملہ خلائق کی محبت ہو
میں دیکھوں آپ ہی کو سامنے جو بھی حسیں آئے
مری حیرتؔ محبت ہو محبت آپ کی حیرتؔ
یہی آئینہ داری آخرش روز یقیں آئے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 126)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.