دندانِ نبی موتی کی لڑیوں میں لڑی ہے
دندانِ نبی موتی کی لڑیوں میں لڑی ہے
اور زلف کی زنجیر بھی کڑیوں میں کڑی ہے
کرتا ہوں جو وصفِ گلِ رخسارِ محمد
تو شاخِ قلم پھولوں کی جھڑیوں میں جھڑی ہے
یادِ درِ دندانِ محمد میں شب و روز
آنکھیں مری برسات کی جھڑیوں سے جھڑی ہے
یثرب کی طرف سے ہے اٹھا ابرِ دھواں دھار
جس سے کہ خجل مستی کی دھڑیوں میں دھڑی ہے
پارس کا اثر رکھتا ہے ہر سنگِ مدینہ
ہر بوٹی بھی اکسیر کی جڑیوں میں جڑی ہے
خامہ ہے در افشاں غمِ دندانِ نبی میں
ہر سطر مری موتی کی لڑیوں میں لڑی ہے
وحشیٔ سرِ زلف نبی توڑے ہیں زنجیر
مضبوط نہیں لوہے کی کڑیوں میں کڑی ہے
پل پل کی خبر دیتا ہے دل عشقِ نبی میں
پاس ایسی کسی کے نہیں گھڑیوں میں گھڑی ہے
ملتا ہی نہیں رنگ کسی کے بھی سخن سے
کیا طبع خدادادؔ میں چھڑیوں میں چھڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.