Font by Mehr Nastaliq Web

جو دل ہے وہی شیفتۂ روئے علی ہے

حامد عظیم آبادی

جو دل ہے وہی شیفتۂ روئے علی ہے

حامد عظیم آبادی

MORE BYحامد عظیم آبادی

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)

    جو دل ہے وہی شیفتۂ روئے علی ہے

    سر بھی ہے تو سودا زدۂ موئے علی ہے

    جاں اپنی جو وابستۂ گیسوئے علی ہے

    دل کشتۂ تیغ خمِ ابروئے علی ہے

    آنکھوں کو ہوائے چمنِ روئے علی ہے

    دل کو سفرِ کوچۂ گیسوئے علی ہے

    سر گرم فغاں بلبلِ شیدا ہو نہ کیوں کر

    ہر گل میں نہاں رنگ رخ و بوئے علی ہے

    کہتے ہیں جسے لوگ مہ و مہر کا جلوہ

    واللہ وہ سب روشنیٔ روئے علی ہے

    بے وجہ نہیں باغ میں قمری کی یہ کوکو

    وہ عاشقِ سر و قدِ دل جوئے علی ہے

    وابستۂ فرمانِ محبت ہیں دل و جاں

    یہ سوئے محمد تو وہ سوئے علی ہے

    کیوں کر نہ صبا گلشنِ عالم ہو معطر

    پھیلی ہوئی ہر چار طرف بوئے علی ہے

    حامدؔ وہ کہاں اس میں ہے جو بات ہے اس میں

    فردوس سے نزہت میں سوا کوئے علی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان حامد (Pg. 296)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے