جو دل ہے وہی شیفتۂ روئے علی ہے
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)
جو دل ہے وہی شیفتۂ روئے علی ہے
سر بھی ہے تو سودا زدۂ موئے علی ہے
جاں اپنی جو وابستۂ گیسوئے علی ہے
دل کشتۂ تیغ خمِ ابروئے علی ہے
آنکھوں کو ہوائے چمنِ روئے علی ہے
دل کو سفرِ کوچۂ گیسوئے علی ہے
سر گرم فغاں بلبلِ شیدا ہو نہ کیوں کر
ہر گل میں نہاں رنگ رخ و بوئے علی ہے
کہتے ہیں جسے لوگ مہ و مہر کا جلوہ
واللہ وہ سب روشنیٔ روئے علی ہے
بے وجہ نہیں باغ میں قمری کی یہ کوکو
وہ عاشقِ سر و قدِ دل جوئے علی ہے
وابستۂ فرمانِ محبت ہیں دل و جاں
یہ سوئے محمد تو وہ سوئے علی ہے
کیوں کر نہ صبا گلشنِ عالم ہو معطر
پھیلی ہوئی ہر چار طرف بوئے علی ہے
حامدؔ وہ کہاں اس میں ہے جو بات ہے اس میں
فردوس سے نزہت میں سوا کوئے علی ہے
- کتاب : دیوان حامد (Pg. 296)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.