Font by Mehr Nastaliq Web

آج تک تیری حقیقت نہ کھلی کیا ہے تو

حامد عظیم آبادی

آج تک تیری حقیقت نہ کھلی کیا ہے تو

حامد عظیم آبادی

MORE BYحامد عظیم آبادی

    آج تک تیری حقیقت نہ کھلی کیا ہے تو

    کوئی بھی جس کو نہ سمجھے وہ معما ہے تو

    دل کا مطلوب ہے آنکھوں کی تمنا ہے تو

    رشک شیریں جو ہے تو شربتِ لیلیٰ ہے تو

    جلوۂ رخ سے ترے سارا جہاں روشن ہے

    رونقِ بزم ہے تو انجمن آرا ہے تو

    بن کے لیلیٰ کہیں مشہور حسینوں میں ہوا

    صورتِ قیس کہیں عاشق شیدا ہے تو

    جان آئے تنِ بے جاں میں ترے ملنے سے

    اپنے بیمار محبت کا مسیحا ہے تو

    صورتِ قیس ترے حسن کا شیدا ہوں میں

    اور میرے لیے بھی غیرت لیلیٰ ہے تو

    کیا تماشا ہے کہ عالم کی نظر پڑتی ہے

    دیکھنے والوں کی آنکھوں کا تماشا ہے تو

    کون مہمان ہے حامدؔ کے مکانِ دل میں

    تو ہی کہہ دے کہ تصور ہے ترا یا ہے تو

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان حامد (Pg. 197)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے