گناہگاروں کا روز محشر شفیع خیر الانام ہوگا
گناہگاروں کا روز محشر شفیع خیر الانام ہوگا
دلہن شفاعت بنے گی ، دولہا نبی علیہ السلام ہوگا
کبھی تو چمکے گا نجم قسمت ، ہلال ماہ تمام ہوگا
کبھی تو ذرے پہ مہر ہوگی ، کبھی وہ مہر ادھر خوش خرام ہوگا
پڑا ہوں میں ان کی رہ گزر میں پڑے ہی رہنے سے کام ہوگا
دل و جگر فرش رہ بنیں گے یہ دیدۂ عشق خرام ہوگا
وہی ہے شافع وہی ہے مشفع ، اسی شفاعت سے کام ہوگا
ہماری بگڑی بنے گی اس دن ، وہی مدارِ الہام ہوگا
انہیں کا منہ سب تکیں گے اس دن جو وہ کریں گے وہ کام
دہائی سب ان کی دیتے ہوں گے انہیں کا ہر لب پہ نام ہوگا
ادھر وہ گرتوں کو تھام لیں گے ادھر پیاسوں کو جام دیں گے
صراط و میزان و حوض و کوثر یہیں وہ عالی مقام ہوگا
کہیں وہ جلتے بجھاتے ہوں گے کہیں وہ روتے ہنساتے ہوں گے
وہ پائے نازک پہ دوڑنا اور بعید ہر ایک مقام ہوگا
ہوئی جو مجرم کو باریابی تو خوف و عصیاں سے دھج یہ ہوگی
خمیدہ سر آب دیدہ آنکھیں لرزتا ہندی غلام ہوگا
حضور مرشد کھڑا رہوں گا کھڑے ہی رہنے سے کام ہوگا
نگاہ لطف و کرم اٹھے گی تو جھک کے میرا سلام ہوگا
خدا کی مرضی ہے ان کی مرضی ،ہے ان کی مرضی خدا کی مرضی
انہیں کی مرضی پہ ہو رہا ہے انہیں کی مرضی پہ کام ہوگا
جدھر خدا ہے ، ادھر نبی ہے ، جدھر نبی ہے ، ادھر خدا ہے
خدائی پھر سب ادھر پھر یگی جدھر وہ عالی مقام ہوگا
اسی تمنا میں دم پڑا ہے یہی سہارا ہے زندگی کا
بلا لو مجھ کو مدینہ سرور نہیں تو جینا حرام ہوگا
حضور روضہ ہوا جو حاضر تو اپنی سج دھج یہ ہوگی حامدؔ
خمیدہ سر آنکھ بند لب پر میرے درود و سلام ہوگا
- کتاب : تذکرۂ مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ (Pg. 492)
- Author : مولانا عبدالمجتبیٰ رضوی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.