زباں پہ جب بھی مدینے کی گفتگو آئی
زباں پہ جب بھی مدینے کی گفتگو آئی
نگاہ گنبدِ خضرا کو جا کے چھو آئی
کبھی ہوا مری آنکھوں کی تشنگی کا علاج
کبھی کبھی مرے کانوں میں گفتگو آئی
کسی نے جب بھی کیا تذکرہ شمائل کا
تو میری آنکھوں میں وہ شکل ہو بہو آئی
کیا ہے دل نے بہر لمحہ ان کا ذکر جمیل
جو سانس اس طرح آئی تو با وضو آئی
نفس نفس میں در آیا ہے آگہی کا شعور
ہوائے کوئے مدینہ جو کو بکو آئی
وہ روشنی جو فضائے حرم میں دیکھی تھی
کبھی نظر کے کبھی دل کے روبرو آئی
حنیفؔ خاکِ مدینہ ملی جو چہرے پر
تو اپنے جسم سے ان پیرہن کی بو آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.