Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ کیوں آرائشیں کرتا خدا دنیا کے ساماں میں

حسن رضا بریلوی

نہ کیوں آرائشیں کرتا خدا دنیا کے ساماں میں

حسن رضا بریلوی

MORE BYحسن رضا بریلوی

    نہ کیوں آرائشیں کرتا خدا دنیا کے ساماں میں

    تمہیں دولھا بنا کر بھیجنا تھا بزم امکاں میں

    یہ رنگینی یہ شادابی کہاں گلزار رضواں میں

    ہزاروں جنتیں آکر بسی ہیں کوئے جاناں میں

    خزاں کا کس طرح ہو دخل جنت کے گلستاں میں

    بہاریں بس چکی ہیں جلوۂ رنگین جاناں میں

    تم آئے روشنی پھیلی ہوا دن کھل گئیں آنکھیں

    اندھیرا سا اندھیرا چھا رہا تھا بزم امکاں میں

    تھکا ماندا وہ ہے جو پاؤں اپنے توڑ کر بیٹھا

    وہی پہنچا ہوا ٹھہرا جو پھنچا کوئے جاناں میں

    تمہارا کلمہ پڑھتا اٹھے تم پر صدقے ہونے کو

    جو پائے پاک سے ٹھوکر لگا دو جسم بے جاں میں

    عجب انداز سے محبوب حق نے جلوہ فرمایا

    سرور آنکھوں میں آیا جان دل میں نور ایماں میں

    فدائے خار ہائے دشت طیبہ پھول جنت کے

    یہ وہ کانٹے ہیں جن کو خود جگہ دیں گل رگ جاں میں

    ہر اک کی آرزو ہے پہلے مجھ کو ذبح فرمائیں

    تماشا کر رہے ہیں مرنے والے عید قرباں میں

    ظہور پاک سے پہلے بھی صدقے تھے نبی تم پر

    تمہارے نام ہی کی روشنی تھی بزم خوباں میں

    کلیم آسانہ کیونکر غش ہوں ان کے دیکھنے والے

    نظر آتے ہیں جلوے طور کے رخسار تاباں میں

    ہوا بدلی گھرے بادل کھلے گل بلبلیں چہکیں

    تم آئے یا بہار جانفزا آئی گلستاں میں

    کسی کو زندگی اپنی نہ ہوتی اس قدر میٹھی

    مگر دھوون تمہارے پاؤں کا ہے شیرۂ جاں میں

    اسے قسمت نے اس کی جیتے جی جنت میں پہنچایا

    جو دم لینے کو بیٹھا سایۂ دیوار جاناں میں

    کیا پروانوں کو بلبل نرالی شمع لائے تم

    گرے پڑتے تھے جو آتش پہ وہ پہنچی گلستاں میں

    نسیم طیبہ سے بھی شمع گل ہو جاے لیکن یوں

    کہ گلشن پھولیں جنت لہلہا اٹھے چراغاں میں

    اگر دود چراغ بزم شہ چھو جائے کاجل سے

    شب قدر تجلی کا ہو سرمہ چشم خوباں میں

    کرم فرمائے گر باغ مدینہ کی ہوا کچھ بھی

    گلِ جنت نکل آئیں ابھی سرو چراغاں میں

    چمن کیوں کر نہ مہکیں بلبلیں کیونکر نہ عاشق ہوں

    تمہارا جلوۂ رنگیں بھرا پھولوں نے داماں میں

    اگر دود چراغ بزم والا مس کرے کچھ بھی

    شمیم مشک بس جائے گل شمع شبستاں میں

    یہاں کے سنگریزوں سے حسنؔ کیا لعل کو نسبت

    یہ ان کی رہ گزر میں ہیں وہ پتھر ہے بدخشاں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے