Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جس درجہ محبت تھی صحابہ کو نبی سے

عبرت بہرائچی

جس درجہ محبت تھی صحابہ کو نبی سے

عبرت بہرائچی

MORE BYعبرت بہرائچی

    جس درجہ محبت تھی صحابہ کو نبی سے

    اس درجہ نہ کی ہوگی کسی نے بھی کسی سے

    پائی ہے خودی پھول نے شبنم کی نمی سے

    بلبل کا ترنم بھی ہے رنگ چمنی سے

    گر مرد خدا چھوڑ دے اندیشۂ افلاک

    پتھر بھی پگھل سکتا ہے احساس خودی سے

    قومیں جو بنا کرتی ہیں کردار و عمل سے

    برباد بھی ہوتی ہیں وہی بو الہوسی سے

    اے مرد خدا کام ترا ہے انہیں دو سے

    اک ولولۂ تازہ دوئم خوش نظری سے

    کیا کیا نہ تغیر ہوئے افلاک و زمیں پر

    آقائے دو عالم تری بس خوش نگہی سے

    اسرار بھی اسرار نہ رہ پائے جہاں میں

    سرکار دو عالم کی وسیع النظری سے

    لمحوں میں مٹا سکتا ہے یہ ظلمت پیہم

    لے کام جو مومن کہیں بالغ نظری سے

    روپوش ہوئے ظلمت پیہم کے لٹیرے

    عالم میں ضیا پھیلی جو نور ازلی سے

    جس ذکر شبی سے نہ ملے فقر کی منزل

    بہتر ہے یہ خاموشی ہی اس ذکر شبی سے

    کیا پوچھ رہے ہو مرے سرکار کی سیرت

    دشمن سے ملے بھی تو ملے خندہ لبی سے

    ہندی ہوں حجازی ہوں کہ ہوں رومی و مصری

    پائی ہے ضیا سب نے ہمارے ہی نبی سے

    طہٰ ہو کہ یاسین ہو یا سورۂ رحمٰن

    منسوب ہے ہر ایک ہمارے ہی نبی سے

    بتلائیں گے خود طائف و بطحیٰ کے نواسی

    کیا کیا نہ ملا ان کو مدینہ کے دھنی سے

    تا عمر نہ لے نام وہ فردوس کا عبرتؔ

    اک بار گزر جائے جو طیبہ کی گلی سے

    مأخذ :
    • کتاب : Wajh-e-Lauh-o-Qalam (Pg. 54)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے