Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے

پیر نصیرالدین نصیرؔ

اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے

پیر نصیرالدین نصیرؔ

اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے

جو رب دو عالم کا محبوب یگانہ ہے

کل جس نے ہمیں پل سے خود پار لگانا ہے

زہرہ کا وہ بابا ہے سبطین کا نانا ہے

اس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں

جو حسن و شمائل میں یکتائے زمانہ ہے

عزت سے نہ مر جائیں کیوں نام محمد پر

ہم نے کسی دن یوں بھی دنیا سے تو جانا ہے

آؤ در زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن

ہے نسل کریموں کی لج پال گھرانا ہے

ہوں شاہ مدینہ کی میں پشت پناہی میں

کیا اس کی مجھے پرواہ دشمن جو زمانہ ہے

یہ کہہ کے در حق سے لی موت میں کچھ مہلت

میلاد کی آمد ہے محفل کو سجانا ہے

قربان اس آقا پر کل حشر کے دن جس نے

اس امت عاصی کو کملی میں چھپانا ہے

سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو حیرت کیا

بخشش کی روایت میں توبہ تو بہانہ ہے

ہر وقت وہ ہیں میری دنیائے تصور میں

اے شوق کہیں اب تو آنا ہے نہ جانا ہے

پر نور سی راہیں ہیں گنبد پہ نگاہیں ہیں

جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے

ہم کیوں نہ کہیں ان سے روداد الم اپنی

جب ان کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے

محروم کرم اس کو رکھئے نہ سر محشر

جیسا ہے نصیرؔ آخر سائل تو پرانا ہے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

اویس رضا قادری

اویس رضا قادری

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے