Font by Mehr Nastaliq Web

تضمینی کلام - محصورِ الم ہستی ہے مری سلطان الہند غریب نواز

التفات امجدی

تضمینی کلام - محصورِ الم ہستی ہے مری سلطان الہند غریب نواز

التفات امجدی

MORE BYالتفات امجدی

    دلچسپ معلومات

    تضمین بر منقبت داغؔ دہلوی

    محصورِ الم ہستی ہے مری سلطان الہند غریب نواز

    چھائی ہے گھٹا مایوسی کی سلطان الہند غریب نواز

    اک روگ بنی ہے دل کی لگی سلطان الہند غریب نواز

    یا خواجہ معین الدیں چشتی سلطان الہند غریب نواز

    تم واقفِ رازِ خفی و جلی سلطان الہند غریب نواز

    گھنگھور اندھیرا اور اس پر منجدھار میں ہے دل کی کشتی

    امید بھی ٹوٹی جاتی ہے ہمت بھی ہوئی ہے پست مری

    اس عالمِ رنج و غم میں بھلا، ہے کون جو دیکھے مجبوری

    فریاد تمہیں سے ہے میری تکلیف سہی کیسی کیسی

    ہو داد طلب کی دادرسی سلطان الہند غریب نواز

    تھی آس بہت ملنے کی مگر دنیا نے مجھے کچھ بھی نہ دیا

    چلتے ہوئے غم کے صحرا میں جب پیاس لگی تو اشک پیا

    جینے کی تمنا میں ہر پل کچھ ایسے مرا کچھ ایسے جیا

    منہ عیش و طرب نے پھیر لیا دن رات کے غم نے گھیر لیا

    سب دور ہوں میرے رنج دلی سلطان الہند غریب نواز

    اے جانِ عطا اے جانِ کرم ٹوٹے نہ مرے ارماں کا بھرم

    موسم کی ہوائے نفرت میں سانسوں میں نہیں ہے وہ دم خم

    اب دیکھ بھی لو یہ حال مرا چہرہ ہے اداس آنکھیں پُرنم

    لائی ہے مجھے امیدِ کرم اس خاک کی اس در کی ہے قسم

    آیا ہوں پئے حاجت طلبی سلطان الہند غریب نواز

    میں چھوڑ کے تم کو جاؤں کہاں، ہے کون جو دکھ سکھ میرا سنے

    اب کون کرے مری چارہ گری ہے کون جو زخمِ دل کو بھرے

    خادم ہے تمہارا امجدیؔ جب فریاد کرے تو کس سے کرے

    یہ داغؔ کہاں تک رنج سہے تم سے نہ کہے تو کس سے کہے

    تم آلِ نبی اولادِ علی سلطان الہند غریب نواز

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے