Font by Mehr Nastaliq Web

بہار آئی ہوئی آراستہ پھر بزم امکانی

اقبال احمد خان سہیل

بہار آئی ہوئی آراستہ پھر بزم امکانی

اقبال احمد خان سہیل

MORE BYاقبال احمد خان سہیل

    بہار آئی ہوئی آراستہ پھر بزم امکانی

    ہوا گلزار عالم پھر جواب باغ رضوانی

    تمناؤں کا حشر اٹھا ہے پھر ویرانہ دل میں

    جنوں نے دل کو دی پھر دعوت شوریدہ سامابی

    چمن میں جس طرف دیکھو نظر بازوں کا جمگھٹ ہے

    الٰہی کوچۂ قاتل ہے یا صحنِ گلستانی

    چمن کا جلوۂ رنگیں ہے یا اک شعر فطرت ہے

    کہ جس پر ذوق فطرت خود ہے محوِ آفریں خوانی

    جبین صبح پر قشقہ ہے یا خطِ شداعی ہیں

    ایاغِ لالہ میں شبنم ہے یا صہبائے ریحانی

    نگاہیں جذب کر لی ہیں بہارِ عارض گل نے

    رگِ گل کی حقیقت آج ہم نے جا کے پہچانی

    نہ جانے حسن ہے یا عشق اتنا جانتے ہیں ہم

    ہمیں کھینچے لیے جاتا ہے کوئی جذب پہنانی

    یہ حسن و عشق کا ہے ایک لفظی تفرقہ ورنہ

    مرا ہی پارۂ دل تھا کسی کا لعلِ پیکانی

    کمال عاشقی ہے آپ مرنا اپنے جلوؤں پر

    مرے مذہب میں خود بینی کو کہتے ہیں خدا دانی

    خود اپنی شکل دیکھی پردۂ برقِ تجلی میں

    تعجب کیا اگر تھی دیدۂ موسیٰ کو حیرانی

    کہاں کا دشت ایمن طور کیا برق تجلی کیا

    یہ سب کچھ تھی جمالِ مصطفیٰ کی پرتو افشانی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے