کیا خبر کیا سزا مجھ کو ملتی، میرے آقا نے عزت بچالی
کیا خبر کیا سزا مجھ کو ملتی، میرے آقا نے عزت بچالی
فردِ عصیاں مری مجھ سے لے کر، کالی کملی میں اپنی چھپالی
وہ عطا پر عطا کرنے والے اور ہم بھی نہیں ٹلنے والے
جیسی ڈیوڑھی ہے ویسے بھکاری، جیسا داتا ہے ویسے سوالی
میں گدا ہوں مگر کس کے در کا، وہ جو سلطان کون و مکاں ہیں
یہ غلامی بڑی مستند ہی، میرے سر پر ہے تاج بلالی
میری عمر رواں بس ٹھہر جا، اب سفر کی ضرورت نہیں ہے
ان کے قدموں پہ میری جبیں ہے اور ہاتھوں میں روضے کی جالی
اس کو کہتے ہیں بندہ نوازی، نام اس کا ہے رحمت مزاجی
دوستوں پر بھی چشمِ کرم ہے، دشمنوں سے بھی شیریں مقالی
میں مدینے سے کیا آگیا ہوں، زندگی جیسے بجھ سی گئی ہے
گھر کے اندر فضا سونی سونی، گھر کے باہر سماں خالی خالی
میں فقط نام لیوا ہوں ان کا، ان کی توصیف میں کیا کروں گا
میں نہ اقبال خسرو، نہ سعدی، میں نہ قدسی نہ جامی، نہ حالی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.