Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

درد اپنا دے اس قدر یارب

جمیل قادری

درد اپنا دے اس قدر یارب

جمیل قادری

MORE BYجمیل قادری

    درد اپنا دے اس قدر یارب

    نہ پڑے چین عمر بھر یارب

    میری آنکھوں کو دے وہ بینائی

    تو ہی آئے مجھے نظر یارب

    ورد میرا ہو تیرا کلمۂ پاک

    جب کہ دنیا سے ہو سفر یارب

    شجرِ نعت دِل میں بویا ہے

    جلد اس میں لگا ثمر یارب

    تیرے محبوب کا میں واصف ہوں

    دے زباں میں مری اثر یارب

    بطفیلِ رسولِ ہر دو سرا

    ساتھ میرے رہے ظفر یارب

    تیری رحمت جو میرے ساتھ رہے

    مجھ کو کس کا ہو پھر خطر یارب

    ایسا مجھ کو گما دے الفت میں

    نہ رہے اپنی کچھ خبر یارب

    دیکھنے کے لیے مجھے ترے

    عمر بھر میری چشمِ تر یارب

    جان نکلے تو اس طرح نکلے

    تیرے در پر ہو میرا سر یارب

    قبر میں اور جاں کنی کے وقت

    جب ہو حالت مری دگر یارب

    سختیوں سے مجھے بچا لینا

    رکھنا رحمت کی تو نظر یارب

    ایسی دے میرے دل کو اپنی تلاش

    مجھ کو مل جائے تیرا گھر یارب

    آستانے کا اپنے رکھ منگتا

    نہ پھرا مجھ کو در بدر یارب

    میں نے پھیلایا دامنِ مقصود

    بھر دے رحمت کے تو گہر یارب

    دلِ ویراں کو نور سے بھر دے

    کہ ہو آباد یہ کھنڈر یارب

    عرش اس کو کہوں کہ بیت اللہ

    میرے دل میں ہے تیرا گھر یارب

    نام کو تیرے رٹتے رٹتے روز

    شام سے میں کروں سحر یارب

    میرے سینے کو اپنی الفت سے

    بطفیلِ حبیب بھر یارب

    ذرہ ذرہ سے آشکارا ہے

    تو کسی جا نہیں مگر یارب

    تیرا جلوہ کہاں نہیں موجود

    سب کے دل میں ہے تیرا گھر یارب

    نحن اقرب سے کھل گیا کہ تو ہے

    رگِ جاں سے قریب تر یارب

    تیری تحمید کرتے ہیں ہر دم

    مور و مار و شجر حجر یارب

    کرتے ہیں صبح و شام لیل و نہار

    تیری تسبیح خشک و تر یارب

    میرے جرم و قصور پر تو نہ جا

    اپنی رحمت پہ کر نظر یارب

    نہ ٹھکانہ مرا لگے گا کہیں

    تو نے چھوڑا مجھے اگر یارب

    اپنے محبوب کا مجھے واصف

    رکھ تو رحمت سے عمر بھر یارب

    اڑ کے پہنچوں میں شہر طیبہ میں

    میرے لگ جائیں ایسے پر یارب

    یوں اٹھوں قبر سے درخشاں رو

    جیسے نکلا کوئی قمر یارب

    میرے پیارے تیرے حبیب جنہیں

    تو نے بلوایا عرش پر یارب

    ان کا اور ان کی آل کا صدقہ

    خاتمہ تو بخیر کر یارب

    میری اولاد اور مری بہنیں

    اور مرے مادر و پدر یارب

    جملہ احباب اور سب اہلِ سنن

    کل پہ رحمت کی رکھ نظر یارب

    دشمن پر طفیلِ غوثِ وریٰ

    میرے مرشد کو دے ظفر یارب

    میرے استاد تھے حسن مرحوم

    نور سے ان کی قبر بھر یارب

    اتحاد ایسا سنیوں میں دے

    کہ رہیں شیر اور شکر یارب

    ذکرِ محبوب کی یہ محفل ہے

    اس میں حاضر ہے جو بشر یارب

    مرد و عورت گدا غریب و امیر

    سب کی پوری مرادیں کر یارب

    نیک کاموں کی ان کو دے توفیق

    کر عطا سب کو زور و زر یارب

    جو ہیں کم رزق مفلس و محتاج

    رزق دے ان کو پیٹ بھر یارب

    لاولد کی مراد پوری کر

    نیک بیٹوں سے گود بھر یارب

    بانی مجلس مبارک کا

    رہے ٹھنڈا دل و جگر یارب

    دے یہ توفیق تیرے اعدا سے

    اہلسنت کریں حذر یارب

    زیر ہر دم رہیں تیرے دشمن

    دین تیرا رہے زبر یارب

    قادری ہے جمیلؔ اے غفار

    سب گنہ اس کے عفو کر یارب

    مأخذ :
    • کتاب : قبالۂ بخشش (Pg. 102)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے