Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حسن سخن ہو وصف جمال اس جمیل کا

کرامت علی شہیدیؔ

حسن سخن ہو وصف جمال اس جمیل کا

کرامت علی شہیدیؔ

MORE BYکرامت علی شہیدیؔ

    حسن سخن ہو وصف جمال اس جمیل کا

    گلگو نہ جس کا اسم رخِ قال و قیل کا

    اس خور کے دائرہ میں عیاں نقطۂ سہپر

    روئے عزیز مصر میں ہی خال نیل کا

    سرمہ بنائے گر نہ ترا عشوہ طور کا

    مفتوں نہ ہو کوئی کسی چشمِ کحیل کا

    گر مغبچوں میں تو نہ ہو مرجاں کا بنک کے ہار

    گردن پر ان کی خوں نہ ہو تیرے قتیل کا

    تصویر ایک آئینہ انواع مختلف

    کس وجہ میں نہ محور ہوں ہر شکیل کا

    کل واجب الوجود تو جز ممکن الوجود

    مفہوم متحد ہے عدیم و عدیل کا

    تیرا اشارہ گر نہ ہو طیرِ ضعیف کو

    کب ہو حریف لشکرِ اصحاب فیل کا

    طائر کو جا نہیں ترے قصرِ جلال پر

    سایہ میں اس کے ہوش اڑے جبرئیل کا

    دریائے فیض سے ترے قطرہ ہوا نہ صرف

    چشمہ بہشتیوں پہ کھلا سلسبیل کا

    مرضی سے اپنے کوئی ہو یاں تشنہ لب ہلاک

    سیلِ کرم کو حکم ہے آب سبیل کا

    کم ہمتی سے جبر نہ کر اختیار تو

    کیوں ہے کریم پر تجھے شبہ بخیل کا

    بیگاہ کب روانہ ہوا کاروان عقل

    نورِ افق میں جلوہ ہے صبحِ رحیل کا

    جامہ بھی جاکے قلزمِ عرفاں میں تر نہ ہو

    موسیٰ کی قوم کو ہے گذر رود نیل کا

    ہژدہ ہزار عالمِ قدرت کا تاج دار

    کم مایہ مشتری ہے متاعِ قلیل کا

    دارالقضا میں تیری حکومت کے اے کریم

    منسوخ ہے رواج سند اور دلیل کا

    حرص و طمع کیوں نہ شہیدیؔ ہو بے نیاز

    تکیہ ہے اس فقیر کو کیسے کفیل کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے