خانقاہِ عشق کا وہ عارفانہ حال و قال
خانقاہِ عشق کا وہ عارفانہ حال و قال
درسگاہِ معرفت کا ترجمان باکمال
فکر و فن کا آگہی کا اک دبستان جدید
روئے زیبا کی تجلی حامل روزِ سعید
علم اور روحانیت کا ایک دلکش امتزاج
سر پہ اقلیم سخن کی تاجداری کا ہے تاج
بے نیازی جس کی عظمت فقر و فاقہ جس کی شان
ہاں وہی فیض المشائخ ذہن و دل کا پاسبان
جادۂ ہستی پہ جس کی تیز گامی نقش ہے
ہر ادا بات جس کی اب بھی راحت بخش ہے
آشنائے سرِّ ہستی واقفِ راز نہاں
جس کی پیشانی کی وسعت پہ ہوا رازی کا گماں
بارگاہِ صابری کی تربیت جس کو ملی
صبر کی جود و سخا کی سلطنت جس کو ملی
منزلِ عرفان کا وہ پاک طینت شہسوار
خاکساری جس کی فطرت جس کا مسلک انکسار
زندگی جس کی حدیثِ عشق کی تفسیر ہے
خانۂ دل میں مرے اُس ذات کی تصویر ہے
وہ کلیمِ باصفا ہے معرفت کے طور کا
جس کے ہے پیش نظر ہر وقت جلوہ نور کا
جس کی صورت میں نمایاں عکسِ روئے امجدی
اور سیرت میں ہے پنہاں رنگ و بوئے امجدی
ہادی وہی عقدہ کشائے رنگہائے ہست و نیست
ضرب الا اللہ جس کا باعثِ سامان زیست
مردِ حق آگاہ ہے اور عارف باللہ بھی
وہ قتیلِ ناز بھی ہے وہ فنا فی اللہ بھی
معرفت کے میکدے کا خوب ہے جامِ اسد
وقت کے ماتھے یہ روشن آج بھی نامِ اسد
خامۂ اسلاف سے بادیدۂ نم لکھ دیا
جس نے ملت کے لئے ارشادِ اعظم لکھ دیا
یا الہی دولتِ عرفاں سے مالا مال کر
بہر مرشد اوج پہ خورشیدؔ کا اقبال کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.