رنگ دیکھا عجب زمانے میں
رنگ دیکھا عجب زمانے میں
خم ہیں خالی شراب خانے میں
آج آئے تو کل ہوئے واپس
کیا ملا ہم کو آنے جانے میں
کارخانے میں خاک چھانی ہے
وہم تھا صرف کارخانے میں
میری مٹی خراب کر ڈالی
کھپ بڑی تھی خراب خانے میں
نامرادی میری مراد بنی
کیا ملے گا مراد پانے میں
یا فریدالزماں کرم کرنا
کیا کمی ہے ترے خزانے میں
تیر کس کس کے ایسا مارا ہے
کہ مچی دھوم ہے زمانے میں
مر گئے انتظار میں ہم تو
دیر ہوئی ہے کسی کے آنے میں
تا کہ شد یارِ من محمد یار
سلطنت مل گئی زمانے میں
- کتاب : دیوان محمدی (Pg. 157)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.