Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حمد اس کی جو سب میں ہے موجود

خواجہ قیام اصدق

حمد اس کی جو سب میں ہے موجود

خواجہ قیام اصدق

MORE BYخواجہ قیام اصدق

    حمد اس کی جو سب میں ہے موجود

    وہی دو جگ میں ہے ہمیں مقصود

    وہی بولے ہے ہر طرح سے سدا

    وہی دیکھے ہے ہر جگہ ٹہرا

    موم لکڑی جب کہ آتش میں جلے

    تیرگی جل جاوے خود آتش بنے

    وہی ذات ہے ہر طرف جلوہ گر

    اسی کے یہ جلوے ہیں شمس و قمر

    اس نے پیدا کیا جو انسان کو

    واسطے بندگی و عرفان کو

    ذات اس کی کو جس نے پہچانا

    ہو دور اس سے آنا اور جانا

    حق کو پہچان سب صفاتوں میں

    تو صفت جان اس کی باتوں میں

    عجب طرح سے وہ چھپایا تمام

    ہر شئے میں آکے سمایا تمام

    رکھتے قدرت اولیا اللہ سے

    تیر چھوٹے پھیر در دیویں راہ سے

    میں پنا دور کر اسی کو دیکھ

    جب اسے دیکھا مت کسی کو دیکھ

    تصور چناں کن کہ تو من شوم

    مجھے دیکھو تیرا میں در پن شوم

    کیا کروں حمد میں ذلیل و خراب

    کچھ کہوں اگر اسی کا ہے وہ باب

    جہاں خورشید ہو ستارہ کہاں

    ہے نمایاں وہی یہاں وہاں

    اب نہیں ہے قلم کو گنجائش

    جو کرے حمد اس کی آرائش

    آتش در جان اصدقؔ افتاد

    چشم میں جیسے کہ کجرا کردہ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے