حمد اس کی جو سب میں ہے موجود
حمد اس کی جو سب میں ہے موجود
وہی دو جگ میں ہے ہمیں مقصود
وہی بولے ہے ہر طرح سے سدا
وہی دیکھے ہے ہر جگہ ٹہرا
موم لکڑی جب کہ آتش میں جلے
تیرگی جل جاوے خود آتش بنے
وہی ذات ہے ہر طرف جلوہ گر
اسی کے یہ جلوے ہیں شمس و قمر
اس نے پیدا کیا جو انسان کو
واسطے بندگی و عرفان کو
ذات اس کی کو جس نے پہچانا
ہو دور اس سے آنا اور جانا
حق کو پہچان سب صفاتوں میں
تو صفت جان اس کی باتوں میں
عجب طرح سے وہ چھپایا تمام
ہر شئے میں آکے سمایا تمام
رکھتے قدرت اولیا اللہ سے
تیر چھوٹے پھیر در دیویں راہ سے
میں پنا دور کر اسی کو دیکھ
جب اسے دیکھا مت کسی کو دیکھ
تصور چناں کن کہ تو من شوم
مجھے دیکھو تیرا میں در پن شوم
کیا کروں حمد میں ذلیل و خراب
کچھ کہوں اگر اسی کا ہے وہ باب
جہاں خورشید ہو ستارہ کہاں
ہے نمایاں وہی یہاں وہاں
اب نہیں ہے قلم کو گنجائش
جو کرے حمد اس کی آرائش
آتش در جان اصدقؔ افتاد
چشم میں جیسے کہ کجرا کردہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.