بکھر گیا تھا مرا مقدر، نبی کے صدقے نکھر گیا ہوں
بکھر گیا تھا مرا مقدر نبی کے صدقے نکھر گیا ہوں
فضاؤں نے بھی گلے لگایا درود پڑھ کر جدھر گیا ہوں
ہمیں بھلا کون جانتا تھا کسے ہماری تھی فکر آقا
تمہاری نسبت کی ہے یہ برکت کہ ہر طرف پر اثر گیا ہوں
چلا تھا دنیا کی سمت جس دم پھسل پھسل کر میں گر رہا تھا
چلا ہوں طیبہ کی سمت جب سے قدم قدم پر سنور گیا ہوں
مجھے ہے مولا علی سے نسبت حسین ابن علی سے نسبت
انہی کے نقش قدم پہ چل کر میں کامرانی سے بھر گیا ہوں
مرے جنازے پہ اشک کیوں کر بہا رہے ہو سنو تو پہلے
مرا نہیں ہوں غم نبی میں ادھر سے اٹھ کر ادھر گیا ہوں
وہی ہیں میرے حقیقی محسن ہے مجھ پہ احسان پنجتن کا
وہ رہنمایان راہ جنت جدھر گئے ہیں ادھر گیا ہوں
یہی ہے شایانؔ شان اپنے کہ لب پہ نام نبی ہو ہر دم
لیا محمدؐ کا نام جب بھی فضا میں خوشبو سا بھر گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.