Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کس چیز کی کمی ہے مولا تری گلی میں

امجد حیدرآبادی

کس چیز کی کمی ہے مولا تری گلی میں

امجد حیدرآبادی

MORE BYامجد حیدرآبادی

    کس چیز کی کمی ہے مولا تری گلی میں

    مولا تری گلی میں عقبیٰ تری گلی میں

    جام سفال اس کا تاج شہنشہی ہو

    آ جائے جو بھکاری داتا تری گلی میں

    دیوانگی پہ میری ہنستے ہیں عقل والے

    تیری گلی کا رستہ پوچھا تری گلی میں

    اک آفتاب وحدت ہے فیض بخش کثرت

    نکلی ہوئی ہیں گلیاں صدہا تری گلی میں

    ہے فیض کی تجلی گہری اندھیریوں میں

    بکتا ہے رات ہی کو سودا تری گلی میں

    کس طرح پاؤں رکھے یاں صاحب بصیرت

    آنکھیں بچھی ہوئی ہیں ہر جا تری گلی میں

    سورج تجلیوں کا ہر جا چمک رہا ہے

    دیکھا نہیں کسی دن سایا تری گلی میں

    ہوش و حواس گم ہیں عقل فلک رسا کے

    مجنوں بنی ہوئی ہے لیلیٰ تری گلی میں

    مرآت درد میں ہے درمان کی بھی صورت

    ہوتا ہے زخم خود ہی پھایا تری گلی میں

    پہلو سے دل نکل کر قدموں پہ لوٹتا ہے

    چبھتا ہے پاؤں میں جب کانٹا تری گلی میں

    توحید کی تجلی سب پر جدا جدا ہے

    کرتے ہیں بے سمجھ کیوں جھگڑا تری گلی میں

    ہر ایک اپنی دھن میں گائے ہے راگ تیرا

    ڈالا ہے تیرگی نے پردہ تری گلی میں

    سب تجھ پہ مر مٹیں گے جتنے ہیں آنے والے

    تو ہی رہے گا آخر تنہا تری گلی میں

    امجدؔ کو آج تک ہم ادنیٰ سمجھ رہے تھے

    لیکن مقام اس کا دیکھا تیری گلی میں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نا معلوم

    نا معلوم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے