کس چیز کی کمی ہے مولا تری گلی میں
کس چیز کی کمی ہے مولا تری گلی میں
مولا تری گلی میں عقبیٰ تری گلی میں
جام سفال اس کا تاج شہنشہی ہو
آ جائے جو بھکاری داتا تری گلی میں
دیوانگی پہ میری ہنستے ہیں عقل والے
تیری گلی کا رستہ پوچھا تری گلی میں
اک آفتاب وحدت ہے فیض بخش کثرت
نکلی ہوئی ہیں گلیاں صدہا تری گلی میں
ہے فیض کی تجلی گہری اندھیریوں میں
بکتا ہے رات ہی کو سودا تری گلی میں
کس طرح پاؤں رکھے یاں صاحب بصیرت
آنکھیں بچھی ہوئی ہیں ہر جا تری گلی میں
سورج تجلیوں کا ہر جا چمک رہا ہے
دیکھا نہیں کسی دن سایا تری گلی میں
ہوش و حواس گم ہیں عقل فلک رسا کے
مجنوں بنی ہوئی ہے لیلیٰ تری گلی میں
مرآت درد میں ہے درمان کی بھی صورت
ہوتا ہے زخم خود ہی پھایا تری گلی میں
پہلو سے دل نکل کر قدموں پہ لوٹتا ہے
چبھتا ہے پاؤں میں جب کانٹا تری گلی میں
توحید کی تجلی سب پر جدا جدا ہے
کرتے ہیں بے سمجھ کیوں جھگڑا تری گلی میں
ہر ایک اپنی دھن میں گائے ہے راگ تیرا
ڈالا ہے تیرگی نے پردہ تری گلی میں
سب تجھ پہ مر مٹیں گے جتنے ہیں آنے والے
تو ہی رہے گا آخر تنہا تری گلی میں
امجدؔ کو آج تک ہم ادنیٰ سمجھ رہے تھے
لیکن مقام اس کا دیکھا تیری گلی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.