یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
کوئی پردوں میں دل کے آ چھپا، معلوم ہوتا ہے
دلِ دیوانہ یہ وقتِ دعا معلوم ہوتا ہے
حریم ناز کا پردہ اٹھا معلوم ہوتا ہے
مدینہ تک پہنچ جائے، پہنچ جائے تو مر جائے
یہی بیمارِ غم کا مدعا معلوم ہوتا ہے
کوئی منزل ہو، کوئی آستاں ہو، کوئی محفل ہو
وہ نور سرمدی ہی جابجا معلوم ہوتا ہے
وفورِ درد، احساساتِ افسردہ، بتاؤں کیا
مجھے محسوس کیا ہوتا ہے، کیا معلوم ہوتا ہے
اجل آئے تو آئے، راحتوں کی ابتدا بن کر
مرض اب تابحدِ انتہا معلوم ہوتا ہے
رسائی شمع تک کرتا ہے پروانہ شعاعوں سے
خدا کے نور سے یعنی خدا معلوم ہوتا ہے
سمٹ کر دو جہاں کی وسعتیں آئیں تخیل میں
تصور سرورِ لولاک کا معلوم ہوتا ہے
سحرؔ کے لب با افراطِ ادب بے تابِ جنبش ہیں
سنو صل علیٰ صل علیٰ معلوم ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.