نبی کا عشق ہو درد جگر یوں ہو تو بہتر ہے
نبی کا عشق ہو درد جگر یوں ہو تو بہتر ہے
جو بندے ہیں خدا کا کچھ اثر یوں ہو تو بہتر ہے
سنا آئے مری نعت اور مرا انعام لے آئے
صبا تیرا مدینہ میں گذر یوں ہو تو بہتر ہے
محمد کو ادھر مانو، ادھر اللہ کو جانو
ادھر یوں ہو تو بہتر ہے، ادھریوں ہو تو بہتر ہے
قدم تک ساقی کوثر کے ہو اور ہو مدینہ سے
جب اس دنیا سے ہو اپنا سفر یوں ہو تو بہتر ہے
مری پرسش خدا کے سامنے کیا جانے کیوں کر ہو
کہاں ہے نعت گوئے ہند اگر یوں ہو تو بہتر ہے
کلامِ حق ہو تفسیراً، حدیثِ پاک توضیحاً
یہ بزمِ وصفِ احمد رات بھر یوں ہو تو بہتر ہے
کبھی ہو یاد کاکل اور کبھی یادِ رخِ احمد
بسر عشاق کی شام و سحر یوں ہو تو بہتر ہے
ادب سیکھو کرو ہر ہر قدم پر شوق کے سجدے
حرم والو مدینہ کا سفر، یوں ہو تو بہتر ہے
ملیں یا رب یہ سرد آہیں مدینہ کی ہواؤں میں
ترے محبوب کو میری خبر، یوں ہو تو بہتر ہے
خدا کی بندگی یہ ہے کہ اول عشقِ احمد ہو
خدا کا عشقِ کیا کہنا مگر یوں ہو تو بہتر ہے
محمد نورِ ایماں ہیں انہیں دل میں جگہ دیجے
سخاؔ ایمان دل میں جلوہ گر ہوں ہو تو بہتر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.