نغمہ وحدتِ حق دہر میں گایا تونے
نغمہ وحدتِ حق دہر میں گایا تو نے
کملی والے یہ عجب گیت سنایا تو نے
رب بے مثل کا دنیا میں بھٹا کر سکہ
نقش اوہام پرستس کا سنایا تو نے
خواب غفلت میں پڑے سوتے تھے مکی مدنی
لب اعجاز سے قم کہہ کے اٹھایا تو نے
کیوں نہ قربان مسلمان ترے نام پہ ہوں
حق پرستی کا جنہیں طور بتایا تو نے
باہی نفرت و کینہ تھا وطیرہ جن کا
انس الفت کا سبق ان کو پڑھایا تو نے
جو شراب اور نشے کے تھے ازل سے مشتاق
مئے وحدت کا انہیں جام پلایا تو نے
ریت کے دزوں کو بارود کی طاقت بخشی
خاکِ نا چیز کو اکسیر بنایا تو نے
کر دیا ایک شہنشاہ و گدا کا رتبہ
اونچ اور نیچ کا سب فرق اڑایا تو نے
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 59)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.