قسم اس کی یہ جان ناتواں ہے جس کے ہاتھوں میں
قسم اس کی یہ جان ناتواں ہے جس کے ہاتھوں میں
قسم اس کی نظام دو جہاں ہے جس کے ہاتھوں میں
مبارک ہے وہ انساں جس کو طیبہ سے محبت ہے
مبارک ہے وہ دل جو دل کہ لبریز عقیدت ہے
مگر اے صاحب قسمت! تری قسمت کا کیا کہنا
ترے جذبے کا کیا کہنا تری حسرت کا کیا کہنا
مدینے جانے والے مجھ کو تجھ پر رشک آتا ہے
زہے قسمت، تری قسمت کا تارا جگمگاتا ہے
مدینے جانے والے جا، سراپا شوق بن کر جا
قدم کیا سر کے بل آنکھوں کے بل اس آستاں پر جا
تیری آنکھوں کو حسن گنبد خضریٰ نظر آئے
میری آنکھوں کو تیری آنکھ کا نقشہ نظر آئے
پہنچا جب حریم پاک میں رو رو کے یہ کہنا
کچھ ایسے بھی ہیں جن کا کام ہے فرقت کے غم سہنا
یہ مانا یہ ملوث ہیں ز سرتا پا گناہوں میں
اثر رکھتے نہیں کچھ اپنے نالوں اپنی گرہوں میں
مگر جیسے بھی ہیں جو کچھ بھی ہیں آخر تمہارے ہیں
سہارا دو کہ یہ بیکس تمہارے ہی سہارے ہیں
یہ پروانے تہاری بزم کے اب بھی ہیں پروانے
یہ دیوانے تمہارے نام کے اب بھی ہیں دیوانے
دل بیتاب یہ بھی مرحبا سینے میں رکھتے ہیں
تمناؤں کے جوہر اپنے آئینے میں رکھتے ہیں
گلستاں سے رہیں پھر دور کیوں یہ بد نصیب آخر
جبیں آستاں سے دور کیوں رکھیں غریب آخر
مدینے جانے والے مجھ پہ یہ احسان فرما دے
حضور احمد مختار میری عرض پہنچا دے
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 100)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.