ہر نفس میں دل کی بیتابی بڑھاتے جائیے
ہر نفس میں دل کی بیتابی بڑھاتے جائیے
دور رہ کر بھی مرے نزدیک آتے جائیے
اک ذرا تھم تھم کے پردے کو اٹھاتے جائیے
دیکھنے والوں کی نظریں آزماتے جائیے
میرے اس ظلمت کدے کو جگمگاتے جائیے
ہو سکے تو میری خاطر مسکراتے جائیے
پھر اسی انداز سے نظریں ملاتے جائیے
حوصلے دردِ محبت کے بڑھاتے جائیے
رفتہ رفتہ خود کو دیوانہ بناتے جائیے
حسن کی دلچسپیوں کے کام آتے جائیے
رہ گیا ہے آرزو کا اک لرزتا سا چراغ
جاتے جاتے آج اس کو بھی بجھاتے جائیے
عقل کہتی ہے دوبارہ آزمانا جہل ہے
دل یہ کہتا ہے فریبِ دوست کھاتے جائیے
آ ہی جائے گا کوئی قسمت کا مارا قیس بھی
ہر طرف دامِ رخِ لیلیٰ بجھاتے جائیے
میں نے کچھ فطرت ہی پائی ہے عجب مشکل پسند
میری ہر مشکل کو مشکل تر بناتے جائیے
پھر نگاہوں کو تجلی کی ضرورت ہی نہ ہو
ایک بجلی آج ایسی بھی گراتے جائیے
یاد ہے ماہرؔ مجھے ان کا وہ کہنا یاد ہے
آج تو بس رات بھر غزلیں سناتے جائیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.