یہ مرا ایمان ہے میرے خدا تیرے سوا
یہ مرا ایمان ہے میرے خدا تیرے سوا
کوئی داتا ہے نہ کوئی دوسرا مشکل کشا
صرف تیری ذاتِ بے ہمتا ہے علام الغیوب
تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے وہ خلا ہو یا ملا
سب ترے بندے ہیں تو معبود اور مسجود ہے
سب ترے محتاج ہیں کیا اؤلیا کیا انبیا
ذات تیری ماورائے فہم و ادراک و قیاس
سوچنا چاہے تو دم گھٹنے لگے جبرئیل کا
حکم سے تیرے زمین و آسماں گردش میں ہیں
تابعِ فرماں ہیں تیرے بحر و بر آب و ہوا
ماہ و انجم، لالہ و گل تیری قدرت کا ظہور
ہر کمال و حسن و خوبی ہر صفت تیری عطا
ذرہ ذرہ پتہ پتہ تیری صنعت کا گواہ
بلبل و قمری ہیں تیری حمدمیں نغمہ سرا
رازق و خلاق، رب مشرقین و مغربین
مقتدر قادر قدیر و مالک روز جزا
تیری خلاقی کا مظہر تیری قدرت کی دلیل
عالم کون و مکاں از ابتدا تا انتہا
نور و ظلمت خیر و شر، رنج و خوشی، موت و حیات
عزت و ذلت، سرور و غم، زوال و ارتقا
خندہ گل، گریۂ شبنم، خزاں ہو یا بہار
آب و آتش برق و باراں سب کا خالق ہے خدا
کون ہے تیرے سوا بندہ نواز و دستگیر
تو ہی سنتا ہے شکستِ شیشۂ دل کی صدا
تیری حکمت اور مشیت کتنی رنگا رنگ ہے
زہر بھی پیدا کیا، تریاق بھی پیدا کیا
زیب دیتی ہے تجھی کو سروری و برتری
تو سزاوارِ عبادت، تجھ کو سجدہ ہے روا
تو جو چاہے ریت کے تو دوں سے ہوں چشمے رواں
تو نہ چاہے سانس لے سکتی نہیں موجِ صبا
کل شیٍٔ ھالک جز وجہِ رب العالمین
ذات حق باقی ہے اور سب کا مقدر ہے فنا
بزمِ ہستی کیا ہے؟ تیرے حرفِ کن کی ہے نمود
اک اشارے میں ترے قائم ہوئے ارض و سما
ہر صفت ہے بے مثال و بے نظیر و لا شریک
ذات کی کیا ہو صفت لا ابتدا، لا انتہا
ربِّ تشریعی بھی تو ہے ربِ تکوینی بھی تو
ہر جگہ ہر سمت ہر دم حکم چلتا ہے ترا
ذرہ ذرہ کہہ رہا ہے اشہد ان لا الٰہ
پتہ پتہ کی زباں ہے اور حمدِ کبریا
عقل سکتے میں ہے، تخئیل و تفکر دم بخود
دخل کیا تنزیہ میں تشبیہ اور تمثیل کا
التفات ایسا کہ آتش بن گئی باغِ خلیل
بے نیازی وہ کہ مقتل ہے زمینِ کربلا
تو نے بخشی ہے زمیں کو قوت روئیدگی
حکم سے تیرے ہے برگ و شاخ کی نشو و نما
تو وہ قادر تیری قدرت عرش و کرسی کو محیط
ہے تری فرمانروائی میں ظہورِ استوا
رہنمائی کے لیے مبعوث فرمائے رسول
مدتوں تک یہ مقدس سلسلہ چلتا رہا
ہو گیا اتمامِ نعمت، آنے والے آ چکے
آخری نقطہ پہ یہ دورِ نبوت رک گیا
اور پھر تشریف لے آئے محمد مصطفیٰ
حبذا صلیِ علیٰ اہلا و سہلا مرحبا
مطلعِ صبحِ نبوّت، مقطع دور رسل
داعیٔ حق، صاحبِ معراجِ ختم الانبیا
ذات اقدس محترم، فخرِ عرب، ناز عجم
رحمۃ للعٰلمیں، شمس الضحی، بدرالدجیٰ
زیست لا حاصل محمد کی اطاعت کے بغیر
یا الٰہی! ہم کو توفیقِ اطاعت ہو عطا
قلبِ خاشع، علمِ نافع، رزقِ واسع چاہیے
موت جب آئے تو پھر ایمان پر ہو خاتما
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.