حسن کی جاں، ایمانِ محبت صلی اللہ علیہ وسلم
حسن کی جاں، ایمانِ محبت صلی اللہ علیہ وسلم
سرتا پا رحمت ہی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم
فخرِ امم، غمخوارِ امت، صاحبِ عظمت، حاملِ قرآں
فرق پہ جن کے تاجِ شفاعت صلی اللہ علیہ وسلم
بندے اور اللہ میں رکھا ہر عالم میں فرقِ مراتب
شرک کے دشمن، ماحیِ بدعت صلی اللہ علیہ وسلم
فرمایا تم قبر کو میرے سجدہ گہ ہرگز نہ بنایا
اللہ اللہ پاسِ شریعت صلی اللہ علیہ وسلم
سنجیدہ سنجیدہ ادائیں، شرمیلی شرمیلی نگاہیں
فخرِ حیا اور نازِ غیرت صلی اللہ علیہ وسلم
ماتھا ان کا نور کا تڑکا، گیسو ہیں رحمت کی گھٹائیں
اور تبسم صبحِ سعادت صلی اللہ علیہ وسلم
دین و دنیا یکجا کر کے راز ترقی کے سمجھائے
یہ بھی رحمت وہ بھی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم
شرق میں ان کا فرماں جاری، غرب بھی ان کے در کا بھکاری
عام ہوا پیغامِ ہدایت صلی اللہ علیہ وسلم
وہ جو نہ ہوتے کچھ بھی نہ ہوتا، دنیا ان سے عقبیٰ ان سے
دونوں جگ ہیں ان کی بدولت صلی اللہ علیہ وسلم
ان کا گر اقرار نہ ہوگا، تکمیلِ توحید نہ ہوگی
عینِ ایماں ان کی الفت صلی اللہ علیہ وسلم
رات کی تنہائی میں نمازیں، امت کی بخشش کی دعائیں
جن کے سجدے فخرِ عبادت صلی اللہ علیہ وسلم
سائل کو نا کام نہ پھیرا بخش دیا جو کچھ گھر میں تھا
فاقے پر فاقے کی عادت صلی اللہ علیہ وسلم
صدیق و فاروق کی صف میں بیٹھے ہیں سلمان و ابو ذر
جن کے یہاں مفلس با عزت صلی اللہ علیہ وسلم
اپنے کپڑے خود دھو لینا، خاک کے بستر پر سو لینا
سادہ سادہ نیک طبیعت صلی اللہ علیہ وسلم
عدل کیا تو اپنے پرائے سب کو دیکھا ایک نظر سے
حق میں کسی کی بھی نہ رعایت صلی اللہ علیہ وسلم
فخرِ رسل، سردار دو عالم سب سے اول سب سے آخر
ساقیٔ کوثر، قاسمِ جنت صلی اللہ علیہ وسلم
ماہرؔ تو مایوس نہ ہونا، اپنا دل تھوڑا مت کرنا
کافی ہے بس ان سے نسبت صلی اللہ علیہ وسلم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.