کس بیم و رجا کے عالم میں طیبہ کی زیارت ہوتی ہے
کس بیم و رجا کے عالم میں طیبہ کی زیارت ہوتی ہے
اک سمت شریعت ہوتی ہے اک سمت محبت ہوتی ہے
اس دل پہ خدا کی رحمت ہو جس دل کی یہ حالت ہوتی ہے
اک بار خطا ہو جاتی ہے، سو بار ندامت ہوتی ہے
اے صلی علیٰ! ایک ایک ادا اللہ کی آیت ہوتی ہے
ہے روئے محمد پیشِ نظر قرآں کی تلاوت ہوتی ہے
اک وہ بھی مقدر ہوتا ہے اک ایسی بھی قسمت ہوتی ہے
بو جہل یوں ہی رہ جاتا ہے، بو ذر کو ہدایت ہوتی ہے
جو بات وہ فرما دیتے ہیں معیارِ صداقت ہوتی ہے
دستورِ عمل بن جاتی ہے اور دین میں حجت ہوتی ہے
طیبہ کے ببولوں کے کانٹے پھولوں سے بھی نازک تر نکلے
تلوؤں کو بھی لذت ملتی ہے، آسودہ طبیعت ہوتی ہے
مقصودِ جہاں، محبوبِ خدا اور اس پہ یہ شانِ فقر و غنا
کپڑے بھی وہ خود دھولیتے ہیں فاقوں کی بھی عادت ہوتی ہے
’’اتممت علیکم‘‘ فرما کر اللہ نے خود اعلان کیا
اتمامِ کرم اب ہو تو چکا، بس ختم نبوت ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.