میں روزِ ازل ہوں اسی حسن کا دیوانہ
میں روزِ ازل ہوں اسی حسن کا دیوانہ
جو زینتِ کعبہ ہے جو رونقِ بت خانہ
بدلی ہوئی حالت ہے اپنے جلوۂ جانانہ
کعبہ نہ رہا کعبہ بت خانہ تو بت خانہ
جتنی بھی ہے آبادی ہے سرحدِ امکاں تک
آگے تو نظر آیا ویرانہ ہی ویرانہ
اپنے بھی تو محفل سے وہ اٹھ گئے شرما کر
جھک جھک کر شیشے نے چوما لبِ بت خانہ
پھولوں ہی کے ہونے سے گلشن بھی ہوا گلشن
دل دل ہے وہی جس میں ہو جلوۂ جانانہ
جذباتِ محبت کا دنیا کو سبق دینا
رستہ پہ لگا دینا اپنے نرگسی مستانہ
دنیا کے مرقعہ میں ہم نے تو یہی دیکھا
بنی رہی تصویریں بنا رہا افسانہ
مدمستی و مدہوشی ہم رند خراباتی
قربان کریں تجھ پر اے نرگسِ مستانہ
جب موسمِ باران میں یہ قحط پڑا سینے پر
اسے دیدہ تر تو ہی بھر دے میرا پیمانہ
آئینہ وحدت بھی ہیں مظہرِ کثرت بھی
دل ہی میرا کعبہ ہے دل ہی مرا بت خانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.