راتوں کو کھڑے رہتے ہیں بادیدۂ پرنم
راتوں کو کھڑے رہتے ہیں بادیدۂ پرنم
ہو جاتے ہیں پائے متبرک متورم
پیغمبر اعظم
سوتا ہے جہاں جاگتے ہیں سرور عالم
وہ ضامن و منّاد نجات بن آدم
وہ نور جو قندیل میں محفوظ کبھی تھا
دنیا کے ستاروں کو ملا، دہر میں چمکا
بت ہوئے برہم
تاریک ہوئے بت کدے روشن ہوئی دنیا
سجدے میں گرے خوف سے الحاد کے پرچم
بو بکر و عمر حیدر و عثمان ہیں ستارے
ساحل کا پتہ جس کو ملا ان کے سہارے
اصحاب مکرم
طوفان سے بچ کر وہی پہنچے گا کنارے
لاریب دو عالم میں ہیں یہ فخر دو عالم
اللہ پیارے ہیں یہ سرکار کے پیارے
انسان کو لازم ہے یہاں دم بھی نہ مارے
توہین سے بھڑکائے نہ دوزخ کے شرارے
سرکار کے بعد ان کی ہے تعظیم مقدم!
سن اے ابن آدم
وہ جس کو رہا کام فقط لطف و عطا سے
بر افساں کو تسکین یتیموں کو دلا سے!
پیغمبر اعظم
وہ داد کا طالب بھی نہ تھا خلق خدا سے
وہ جس کو گوارا ہوئی تکلیف دو عالم
اطوار وہ دلچسپ کہ دل میں اتر آئیں
گفتار میں وہ دلکش و جاں بخش ادائیں
وہ ذات معظم
جو وحشی و جیواں کو بھی انسان بنائیں
دنیا کے لیے ضامن تہذیب ہے ہر دم
اخلاق کا دنیا کو سبق اس نے پڑھایا
آئین حکومت کا غلاموں کو سکھایا
مامون ہے عالم
سرمایہ پرستی کو زمانے سے مٹایا
آپ ہوتے نہیں دہر پہ جو ظلم تھے پیہم
جس ذات نے تشریک زمانہ سے مٹا دی
جس ذات نے توحید کی لو دل میں لگا دی
جس ذات نے سوتی ہوئی تقدیر جگا دی!
وہ فخر عرب، ماہ عجم، شاءِ مکرم
پیغمبر اعظم
آبادی دنیا پہ مسلط تھا اندھیرا
تاریکیٔ قسمت نے زمانے کو تھا گھیرا
چاہا جو مشیت نے کہ ہو جائے سویرا
مبعث ہوا ماہ عرب، مہر مکرم
انوار مجسم
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 109)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.