خلد مہکی گنبد_بے_در میں دروازہ ہوا
خلد مہکی گنبد بے در میں دروازہ ہوا
اہتمام سیر محبوبی شب اسریٰ ہوا
ہائے وہ لمحے کہ جب معراج سرور کو ہوئی
بخشش امت کا ساماں بھی دریں اثنا ہوا
زلف ان کی شانۂ حسرت پہ یوں بکھری کہ بس
آج تک ماحول میرے گھر کا ہے مہکا ہوا
تھی شرابور محبت کل فضائے کائنات
جس کو دیکھو تھا سرور و کیف میں ڈوبا ہوا
بوند بوند اس کے بدن سے جھڑتے جاتے تھے گلاب
جا رہا تھا وہ گل تر پھول برساتا ہوا
خود چلے تو لڑکھڑا جائے فریدیؔ کا قلم
ہے قلمرو میں کسی کی یہ قلم چلتا ہوا
- کتاب : Takhilat (Pg. 108)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.