مبارک اہل ہستی رحمۃ اللعالمیں آیا
مبارک اہل ہستی رحمۃ اللعالمیں آیا
محمد سر وحدت، حاملِ دینِ متیں آیا
شہنشاہِ دو عالم، شرع کا مسند نشیں آیا
نوید ابن مریم، شان رب العالمیں آیا
قریب حق شب معراج ختم المرسلیں آیا
زہے رفعت کہاں پر ساکنِ فرش زمیں آیا
عرب پر چھا گئی کالی گھٹا جب بت پرستی کی
خدا کے حکم سے وہ آفتابِ داد ودیں آیا
مٹائے ظلم و جور کفر و بدعت کیا زمانے سے
لیے امن واماں دنیا میں وہ حق کا امیں آیا
یہ کس کی شان میں ”لولاک“ فرمایا ہے خالق نے
محمد باعثِ ایجاد افلاک و زمیں آیا
کہاں کا حشر، کیسا نشر، فردائے قیامت کیا
نوید اے امت عاصی شفیع المذنبیں آیا
کھلے عالم پہ رمزِ سر اللہ “وجمیل“ آخر
جہاں میں شور ہے محبوب رب العالمیں آیا
جھکے سر انبیائے ما سلف کی بابِ احمد پر
قدم بوسی کی لے کر آرزو روح الامیں آیا
مٹا دی کفر کی ظلمت ظہورِ شانِ رحمت نے
طلوعِ صبح کے مانند نورِ اولیں آیا
زباں پر ”رب ہبلی امتی“ جاری رہا ہر دم
کوئی عالم میں کب ایسا شفیع المذنبیں آیا
قمر کو دو کیا احمد نے انگلی کے اشارے سے
رسالت کی شہادت کے لیے ماہِ مبیں آیا
جمال احمدی صل علیٰ یوسف کو کیا نسبت
نظر کنعانیوں کو کب کوئی ایسا حسیں آیا
مکمل ہو چکی دنیا میں جب تعلیم دین حق
بہ ارشادِ خدائے پاک وقت واپسیں آیا
رہا باقی نہ کوئی طالب و مطلوب میں پردہ
محمد مصطفیٰ مسعودؔ جب حق کے قریں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.