میں بیت اللہ سے مسعود تحفہ لے کے آیا ہوں
میں بیت اللہ سے مسعود تحفہ لے کے آیا ہوں
غلاف کعبۂ اقدس کا ٹکڑا لے کے آیا ہوں
خدا کی راہ کا یثرب سے سودا لے کے آیا ہوں
حقیقت میں طریقت کا یہ تمغا لے کے آیا ہوں
ہے اب پیش نگاہ شوق ہر دم شان رحمت کی
بتاؤں کیا کہ اس سرکار سے کیا لے کے آیا ہوں
سماتا ہی نہیں نظروں میں میری طور کا منظر
کسی کا دل کے آئینہ میں جلوا لے کے آیا ہوں
نہ بھولے گا نہ بھولے گا وہ منظر سنگِ اسود کا
دل پر شوق میں کعبہ کا نقشا لے کے آیا ہوں
گیا تھا سوئے کعبہ سازِ آہنگِ جنوں لے کر
مدینہ سے عجب پر کیف نغما لے کے آیا ہوں
شفیع المذنبیں! مجھ کو شفاعت کا بھروسہ ہے
نہ وعدہ لے کے آیا ہوں نہ دعویٰ لے کے آیا ہوں
نہایت سخت تھی مسعودؔ عصیاں کی گراں باری
مگر حضرت سے بخشش کا سہارا لے کے آیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.