Font by Mehr Nastaliq Web

ہم نے دیکھا سارا زمانہ

غلام محمد ترنمؔ

ہم نے دیکھا سارا زمانہ

غلام محمد ترنمؔ

MORE BYغلام محمد ترنمؔ

    ہم نے دیکھا سارا زمانہ

    کچھ ہے حقیقت کچھ ہے فسانہ

    چھیڑ کے دیکھو سازِ دل کو

    گونج اٹھے گا ان کا ترانہ

    کردہ گناہوں پر ہم روئے

    بخشش کا ہے یہ بھی بہانہ

    آج بھی ہے طیبہ کی فضا میں

    بادۂ وحدت کا میخانہ

    ذوق زیارت اتنا فزوں ہے

    روک رہا ہے جتنا زمانہ

    چشم عنایت مجھ پر ہوگی

    آپ سنیں گے میرا فسانہ

    دنیا کے ترکش میں نہیں ہیں

    جن تیروں کا دل ہے نشانہ

    کون ہماری بزم میں آیا

    رقص کناں ہے ہر پیمانہ

    لب پہ ترنمؔ کے جو ابھرا

    روح میں ڈوب گیا وہ ترانہ

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ علماء امرتسر (Pg. 235)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے