ہم نے دیکھا سارا زمانہ
ہم نے دیکھا سارا زمانہ
کچھ ہے حقیقت کچھ ہے فسانہ
چھیڑ کے دیکھو سازِ دل کو
گونج اٹھے گا ان کا ترانہ
کردہ گناہوں پر ہم روئے
بخشش کا ہے یہ بھی بہانہ
آج بھی ہے طیبہ کی فضا میں
بادۂ وحدت کا میخانہ
ذوق زیارت اتنا فزوں ہے
روک رہا ہے جتنا زمانہ
چشم عنایت مجھ پر ہوگی
آپ سنیں گے میرا فسانہ
دنیا کے ترکش میں نہیں ہیں
جن تیروں کا دل ہے نشانہ
کون ہماری بزم میں آیا
رقص کناں ہے ہر پیمانہ
لب پہ ترنمؔ کے جو ابھرا
روح میں ڈوب گیا وہ ترانہ
- کتاب : تذکرہ علماء امرتسر (Pg. 235)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.