روشن ترے انوار سے طیبہ کی فضا ہے
روشن ترے انوار سے طیبہ کی فضا ہے
اڑتے ہوئے ذروں میں ستاروں کی ضیا ہے
جھکتی ہیں ترے در پہ سلاطیں کی جبینیں
تو وارث صد سلطنت ارض و سما ہے
زندہ ہوں تری تشنگی دید سے اب تک
یہ تشنگی ہم مرتبہ آب بقا ہے
پھولوں میں ستاروں میں بہاروں کی مہک میں
باطن کی نگاہوں نے تجھے دیکھ لیا ہے
مظلوم پہ مجبور پہ معذور پہ اکثر
اے رحمت بے پایاں کرم تیرا ہوا ہے
جو بات مرے دل میں تھی لفظوں میں نہیں تھی
اظہار عقیدت تو کئی بار کیا ہے
وہ سوز کہاں مطرب دوراں کی زباں میں
جو سوز ترنمؔ کو عطا تونے کیا ہے
- کتاب : تذکرہ علماء امرتسر (Pg. 236)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.