Font by Mehr Nastaliq Web

جلوہ ہر سمت ہے اے شمع تجلی تیرا

غلام محمد ترنمؔ

جلوہ ہر سمت ہے اے شمع تجلی تیرا

غلام محمد ترنمؔ

MORE BYغلام محمد ترنمؔ

    جلوہ ہر سمت ہے اے شمع تجلی تیرا

    مظہر نورِ خدا ہے رخ زیبا تیرا

    تیرے انفاس میں نوخیز گلوں کی خوشبو

    مطلع نور مقدس ہے سراپا تیرا

    تیرے کردار کی عظمت ہے منقش دل پر

    آسماں بوس ہے اخلاق کا رتبہ تیرا

    سب سے افضل ہے محبت میں محبت تیری

    فخر عشاق ہے ہر چاہنے والا تیرا

    وہ جو ہیں شیوۂ تسلیم و رضا سے واقف

    دیکھتے رہتے ہیں ہر بات میں منشا تیرا

    حامل حسن سماعت ہو جو گوش انساں

    سینہ ساز میں بھی ہوتا ہے نغمہ تیرا

    تیرے دیوانے جہاں بخش و جہاں مار رہے

    عظمت اہلِ خرد کیوں نہ ہو سودا تیرا

    اس کے دامن سے مٹے داغ سیہ کاری کے

    جس نے بھی دیکھ لیا نقش کفِ پا تیرا

    تو ہے بے مثل ہے نبیوں میں، تو ہی یکتا ہے

    کوئی ہمسر کوئی ثانی نہیں دیکھا تیرا

    ایک مجموعہ اعجاز ہے تیری ہستی

    حسنِ یوسف، دمِ عیسیٰ، یدِ بیضا تیرا

    مجھ کو دنیا کی محبت سے سروکار نہیں

    دل میں ارماں ہے فقط اے شہِ بطحا تیرا

    میرے سینے میں فروزاں ہے چراغِ ایماں

    مجھ کو کچھ خوف نہیں ہے شب یلدا تیرا

    اک ترنمؔ ہی نہیں تیری تمنا کا اسیر

    بزمِ ہستی میں نہیں ہے کسے سودا تیرا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ علماء امرتسر (Pg. 229)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے