Font by Mehr Nastaliq Web

کس کام کا پھر دیدہ بینا ہے ہمارا

غلام محمد ترنمؔ

کس کام کا پھر دیدہ بینا ہے ہمارا

غلام محمد ترنمؔ

MORE BYغلام محمد ترنمؔ

    کس کام کا پھر دیدہ بینا ہے ہمارا

    محدود اگر ذوق تماشا ہے ہمارا

    جلوؤں سے تہی کعبہ دل ہو نہیں سکتا

    اک شمع حرم داغ تمنا ہے ہمارا

    ہے اپنا جنوں راہ بر راہ نور داں

    جو مظہر دانش ہو وہ سودا ہے ہمارا

    بخشش کی طلب گار ہیں شرمندہ نگاہیں

    اس رحمت عالم سے تقاضا ہے ہمارا

    بدلے ہوئے حالات بھی میں دل نہیں بدلا

    ہر گام پہ رخ جانب کعبہ ہے ہمارا

    مشہور ہے یہ ہم بھی ہیں دیوانہ احمد

    ہر محفل آشفتہ میں چرچا ہے ہمارا

    کچھ اور سکوں خیز نگاہوں کا نظارہ

    بیتاب ابھی تک دل شیدا ہے ہمارا

    پیغام محمد سے یہ ظاہر ہے ترنمؔ

    دنیا بھی ہماری ہے تو عقبیٰ بھی ہمارا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ علماء امرتسر (Pg. 230)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے