کس کام کا پھر دیدہ بینا ہے ہمارا
کس کام کا پھر دیدہ بینا ہے ہمارا
محدود اگر ذوق تماشا ہے ہمارا
جلوؤں سے تہی کعبہ دل ہو نہیں سکتا
اک شمع حرم داغ تمنا ہے ہمارا
ہے اپنا جنوں راہ بر راہ نور داں
جو مظہر دانش ہو وہ سودا ہے ہمارا
بخشش کی طلب گار ہیں شرمندہ نگاہیں
اس رحمت عالم سے تقاضا ہے ہمارا
بدلے ہوئے حالات بھی میں دل نہیں بدلا
ہر گام پہ رخ جانب کعبہ ہے ہمارا
مشہور ہے یہ ہم بھی ہیں دیوانہ احمد
ہر محفل آشفتہ میں چرچا ہے ہمارا
کچھ اور سکوں خیز نگاہوں کا نظارہ
بیتاب ابھی تک دل شیدا ہے ہمارا
پیغام محمد سے یہ ظاہر ہے ترنمؔ
دنیا بھی ہماری ہے تو عقبیٰ بھی ہمارا
- کتاب : تذکرہ علماء امرتسر (Pg. 230)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.