نقش و نگار عالم امکاں تمہی تو ہو
نقش و نگار عالم امکاں تمہی تو ہو
زیبائش فضائے گلستاں تمہی تو ہو
مجھ کو یقیں ہے کہ شبستانِ دہر میں
پاکیزگیٔ صبح گلستاں تمہی تو ہو
اہلِ نظر کو جس سے ملا نور مستقل!
ایماں فزا وہ چشمۂ عرفاں تمہی تو ہو
فکر و نظر میں تم سے ضیائے دوام ہے
اک انتہائے جلوہ تاباں تمہی تو ہو
تخلیق کائنات کا باعث ہے کس کی ذات
کہتا ہے دل کہ سرور دوراں تمہی تو ہو
وابستہ ہے تمہی سے تمنائے زندگی
میری کتاب شوق کا عنواں تمہی تو ہو
اک نگہ لطف سوئے ترنمؔ کبھی کبھی
نبیوں کے تاج فخر رسولاں تمہی تو ہو
- کتاب : تذکرہ علماء امرتسر (Pg. 230)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.