میں نیاز مند حضور ہوں، میں اسیر زلف جہاں نہیں
میں نیاز مند حضور ہوں، میں اسیر زلف جہاں نہیں
مجھے نام پاک سے ہے غرض کوئی فکر سود و زیاں نہیں
جو خدا کا خاص حبیب ہو، جو خدا کے عین قریب ہو
کرے وصف اس کے بشر بیاں، یہ مجال و تاب و تواں نہیں
جو حریق سوز رسول ہے، وہی ذات حق کو قبول ہے
یہ ہے اک حقیقت مستقل، کوئی اس میں وہم و گماں نہیں
سر حشر ہوں گی شفاعتیں، کہیں بخششیں کہیں رحمتیں
تیرا وعدہ وعدہ خاص ہے، مجھے خوف سوزش جاں نہیں
یہ چمن یہ پھول یہ نکہتیں یہ بہار نو کی لطافتیں
جو ظہور نور نبی نہ ہو تو یہ رنگتیں بھی یہاں نہیں
ہیں نفس نفس میں صعوبتیں، ہیں نظر نظر میں اذیتیں
جو ترا کرم نہ شریک ہو غم زندگی ہے اماں نہیں
ابھی اے ترنمؔ ناتواں کہیں کیف و نور نہیں یہاں
ابھی میری بزم حیات میں کہیں ساز نغمہ بجاں نہیں
- کتاب : تذکرہ علماء امرتسر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.