محبوبِ خدا فخر رسل خاصۂ داور
محبوبِ خدا فخر رسل خاصۂ داور
انوارِ الٰہی کا اڑایا ہوا جوہر
اسلام کا مرکز وہی ایمان کا مصدر
وہ باعث ایجاد دوعالم نہ ہو کیوں کر
کہتی ہے یہ تنزیہہ شہنشاہِ ازل کی
مرجع ہے یہی نور یہ علت ہے علل کی
جھکتی نہ اگر رحمت عالم سوئے پستی
معمور نہ ہوتی کبھی آدم کی یہ بستی
افلاکِ رسالت کی نہ ہوتی کہیں ہستی
ایمان کے تاروں کے لیے خلق ترستی
یہ مہر نہ ملتا کبھی یہ ماہ نہ ملتا
بالفرض یہ ملتے مگر اللہ نہ ملتا
سرمایہ نازش کرم ایزد غفار
مضمون رفعنا لک ذکرک کا علمدار
اس عجز سے تھا بخشش الف کا طلب گار
جس طرح گہنگار کرے سعیٔ گنہگار
اللہ ری تقدیر کہاں جا کے لڑی تھی
حق جس کارضا جو اسے امت کی پڑی تھی
جب ڈوب گیا چاہ میں خورشید درخشاں
بیتاب ہوئے دل کی چمک سے شہِ کنعاں
پھر وقت وہ آیا کہ ملا درد کا درماں
خوش ہو کے گلے ملنے لگے حسرت و ارماں
سجدے میں ستارے گرے اور جھوم کے اٹھے
جس طرح مصلّے کو کوئی چوم کے اٹھے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد پانچویں (Pg. 330)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.