سرنگوں ظلمت غم ہے وہ خوشی چھائی ہے
سرنگوں ظلمت غم ہے وہ خوشی چھائی ہے
آج ہر اجڑے ہوئے دل میں بہار آئی ہے
اب یہ پیغام مدینے سے صبا لائی ہے
باغ طیبہ میں نئے سر سے بہار آئی ہے
ہاں چلیں بادۂ توحید کے پھر جام پہ جام
آج افلاک پہ رحمت کی گھٹا چھائی ہے
عالم حسن میں ثانی نہیں جس کا کوئی!
دل نے اس مہر درخشاں سے ضیا پائی ہے
گلشن طیبہ میں اس رنگ سے آئی ہے بہار
آج ہر دل کی کلی جھوم کے مسکاتی ہے
محفل کون و مکاں میں ہے اجالا جس کا
دل اسی مہر و درخشاں کا تمنائی ہے
ایسے اعجاز تبسم کے تصدق جس سے
تازگی غنچوں نے کلیوں نے ہنسی پائی ہے
سلسلہ بزم تصور کا نہ ٹوٹے یا رب
آج پھر شکل نبی تجھ کو نظر آئی ہے
مہر نے حب نبی میں جو اٹھائے صدمے
اس کے حصے میں جہاں بھر کی خوشی آئی ہے
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 92)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.